امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف آئی اے نے ورجینیا میں کارروائی کرتے ہوئے ایک گھر سے دیسی ساختہ بموں کا ذخیرہ برآمد کرلیا جبکہ گھر سے ایک شخص کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وفاقی پراسیکیوٹرز نے عدالت کو بتایا کہ دسمبر میں نارفولک کے شمال مغرب میں بریڈ اسپافورڈ نامی ایک شخص کے گھر کی تلاشی کے دوران 150 سے زائد پائپ بم اور دیگر دھماکا خیز آلات برآمد کیے گئے۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ تعداد ایف بی آئی کی تاریخ میں کسی بھی ضبط شدہ دھماکا خیز مواد کی سب سے بڑی مقدار ہے۔
زیادہ تر دھماکا خیز مواد گھر کے ساتھ موجود گیراج میں پایا گیا، جہاں بم بنانے کے اوزار اور دیگر سامان بھی موجود تھا جن میں فیوز اور پلاسٹک کے پائپ شامل تھے۔
مزید یہ کہ کچھ پائپ بم گھر کی بیڈ روم میں ایک بیگ میں ملے جو کہ بالکل غیر محفوظ تھے۔ اس گھر میں اسپافورڈ اپنی اہلیہ اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔
36 سالہ اسپافورڈ پر نیشنل فائر آرمز ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر رجسٹرڈ شارٹ بیرل رائفل رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ پراسیکیوٹرز نے اشارہ دیا کہ دھماکہ خیز مواد سے متعلق مزید کئی الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
اسپافورڈ کے وکلاء نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ وہ کسی قسم کے تشدد کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان دھماکا خیز آلات کو قابل استعمال سمجھنا ممکن نہیں کیونکہ پیشہ ورانہ ماہرین کو ان آلات کو دھماکے سے اڑانے کےلیے خاص انتظام کرنا پڑا۔
تحقیقات کا آغاز 2023 میں ایک مخبر کی اطلاع پر ہوا، جس نے بتایا کہ اسپافورڈ ہتھیاروں اور گولہ بارود ذخیرہ کر رہا ہے۔
17 دسمبر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اسپافورڈ کے گھر کی تلاشی لی جہاں غیر رجسٹرڈ رائفل اور دھماکا خیز مواد پایا گیا۔ کچھ دھماکا خیز آلات پر ’مہلک‘ کا لیبل لگا ہوا تھا اور کچھ کو ایک واسکٹ میں رکھا گیا تھا۔
تکنیکی ماہرین نے زیادہ تر دھماکا خیز آلات کو موقع پر ہی تباہ کر دیا کیونکہ وہ محفوظ طور پر منتقل کرنے کے قابل نہیں تھے جبکہ کچھ آلات کو تجزیے کےلیے محفوظ کر لیا گیا۔