• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سال نو پر برسلز میں کم عمر نوجوانوں کی ہنگامہ آرائی،64 افراد گرفتار، فائر بریگیڈ کی 9 گاڑیاں نذرآتش

برسلز (حافظ اُنیب راشد) کم عمر نوجوان یورپین دارالحکومت برسلز کیلئے عذاب بن گئے سیاحوں کی جنت برسلز، سال نو کی شب اور اس کے اگلے دن برسلز پولیس کیلئے امن و امان کا سب سے بڑا مسئلہ بنا رہا۔ شہر کے انتظامی ذرائع کے مطابق نئے سال کی ساری شب پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے برسلز میں 350 بار سے زائد مداخلت کی۔ اس دوران شہر کے مختلف علاقوں میں بریگیڈ کی نوگاڑیاں جلا دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق اس دوران 64افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان 64 گرفتاروں میں 56انتظامی اور 8عدالتی گرفتاریاں شامل ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس روز برسلز میں تقریباً 50ہزارلوگ اہم سیاحتی مقام اٹومیم پر آتش بازی دیکھنے کے لئے موجود تھے، جبکہ 32,000کے قریب افراد برسلز ایکسپو میں بھی موجود تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، زیادہ تر مداخلتیں (93) بار شہر کے مغربی حصے اور 73مرتبہ جنوبی پولیس زونز میں کرنا پڑیں ۔ یہ مداخلتیں باقاعدہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ نئے سال کی شام میں امن وامان کے لئے خاص مداخلتیں بھی تھیں۔ اس دوران جو خاص بات نوٹ کی گئی وہ یہ کہ، ان مسائل کی اہم وجہ زیادہ تر کم عمر مسلم نوجوان تھے جو گروہوں میں اکٹھے ہوکر مختلف جگہوں پر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے مشکلات کا سبب بنے۔ یہ نوجوان اکثر اپنے چہرے چھپا لیتے تھے۔ جس کے باعث راہ گیر خوفزدہ ہوتے۔ کئی جگہ پر جب پولیس انہیں روکنے کیلئے پہنچی تو ان پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔ اسی طرح فائر بریگیڈ کے عملے کے ساتھ کیا گیا جس سے یورپین دارالحکومت میں خوشی کے لمحات عذاب بن کر رہ گئے ہیں۔ دنیا بھر میں شہری حکومتیں سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے سارا سال کمپین چلاتی ہیں اور جب وہ لمحہ آتا ہے تو ذرائع ابلاغ میں یہ واقعات اور ان کی شائع شدہ خبریں ان کی تمام محنت پر پانی پھیر دیتی ہیں۔ انہی واقعات کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ شہری ان واقعات کا سبب بننے والی کمیونٹی کا جب تعین کرنے لگتے ہیں اور انہیں اس کمیونٹی کی جانب سے ان واقعات کی روک تھام کیلئے کچھ بھی کوشش نظر نہیں آتی تو وہ اس کمیونٹی کو اجتماعی طور پر اپنے تمام مسائل کا موجب گرداننے لگتے ہیں۔
یورپ سے سے مزید