• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2024 میں مکانوں کی قیمتوں میں 4.7 فیصد اضافہ، اوسط مکان 269,426 پاؤنڈ کا ہوگیا

لندن(پی اے ) 2024دوران پورے ملک میں مکانوں کی قیمتوں میں اوسطاً 4.7فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد دسمبر کے آخر میں ایک اوسط مکان کی قیمت 269,426پونڈ تک پہنچ گئی تھی۔قرض دینے والے اداروں کا کہناتھا کہ خریدار کو مکان کی قیمت ادا کرنے کی صلاحیت کو درپیش چیلنجوں کے باوجود مکانوں کی قیمتوں میں لچک نمایاں رہی۔جس کی وجہ سے دسمبرکے آخر میں ایک اوسط مکان کی قیمت 269,426 پونڈ تک پہنچ گئی تھی،برطانیہ کی سب سے بڑی بلڈنگ سوسائیٹی نیشنل وائیڈ کے مطابق مکانوں کی قیمتوں میں اضافے کے حالیہ رجحان کے باوجود قیمتیں 2022 کے موسم سرما کے مقابلے میں کم رہیں ۔نیشن وائیڈ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بالکونی یا ٹیرس والے مکانوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ، مارگیج ڈیٹا کے مطابق شمالی آئرلینڈ میں مکانوں کی قیمتوں میں جنوبی آئرلینڈ کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم بحیثیت مجموعی تمام علاقوں میں مکانوں کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ سود اور مارگیج کی شرح کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال اور اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کے سبب پیدا ہونے والی اتھل پتھل کے سبب 2025 خریداروںا ور فروخت کنندگان دونوں کیلئے مشکل سال ثابت ہوسکتاہے ہے۔ ہاؤسنگ کے ماہرین کا کہناہے کہ اگلے چند مہینوں کے دوران اپریل میں اسٹیمپ ڈیوٹی کے اطلاق سے قبل مکانوں کی فروخت کی شرح میں اضافہ ہوگا ۔پہلی مرتبہ مکان خریدنے والوں کو فی الوقت 425,000 پونڈ تک کے مکان پر اسٹیمپ ڈیوٹی کی ادائیگی سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن اپریل میں یہ حد 300,000 پونڈ کردی جائے گی۔اس بارے میں بھی بڑے پیمانے پر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ بینک آف انگلینڈ پورے سال کے دوران بتدریج سود کی شرح میں کمی کرتا رہے گا ،جس کی وجہ سے قرض دینے والوں کو مارگیج کی شرح کم کرنے کا اعتماد حاصل ہوگا۔بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بے لے نے گزشتہ روز کہاتھا کہ دنیا مین بے یقینی بہت ہے اس لئے اس بات کی درست پیش گوئی نہیں کی جاسکتی کہ سود کی شرح میں کب اور کتنی کمی ہوسکتی ہے ،نیشن وائیڈ کے چیف اکنامسٹ کا کہناہے کہ مکانوں کی قیمتیں اوسط آمدنی کے تناسب سے زیادہ رہیں گی۔اس کے معنی یہ ہیں کہ پہلی مرتبہ مکان خریدنے والے کیلئے ڈپازٹ کیلئے رقم جمع کرنا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک چیلنج ہے جو حالیہ برسوں میں کرایہ داری کی شرحوں میں ریکارڈ اضافہ کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہوگیا ہے، جس نے پرائیویٹ رینٹڈ سیکٹر میں بہت سے افراد کی بچت کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔ انویسٹمنٹ فرم کوئلٹر کی فنانشل پلانر ہولی ٹوملنسن، نے کہا کہ اسٹیمپ ڈیوٹی میں آنے والی تبدیلیاں پہلی بار خریداری کرنے والوں کے لیے اسے مزید مشکل بنادیں گی، اس وقت جب ایک ایک پینی کی اہمیت ہے، اس میں مزید اخراجات شامل ہو جائیں گے۔ کچھ قرض دہندگان نے پیش گوئی کی ہے کہ گرتی ہوئی رہن کی شرحیں اور بڑھتی ہوئی تنخواہیں اس سال کے دوران ہاؤسنگ کی افورڈیبلٹی کو بہتر بنائیں گی۔ قرض دہندگان کی تجارتی تنظیم یو کے فنانس نے 2025 کے دوران مکان کی خریداریوں کے لیے رہن کیلئے قرض کی فراہمی میں 10فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے، حالانکہ کچھ تجزیہ کاروں نے اس پیش گوئی کو قرض دہندگان کے لیے زیادہ پرامید قرار دیا ہے۔آگے چل کر، توقع ہے کہ بہت سے افراد 2026 میں گھر منتقل کرنے یا نیا گھر خریدنے کے لیے اسے دوبارہ مشکل پائیں گے۔ 8 میں سے 10مارگیج رکھنے والوں کے پاس فکسڈ ریٹ ڈیلز ہیں۔ اس قسم کے رہن کی شرح سود اس وقت تک نہیں بدلتی جب تک کہ معاہدہ ختم نہ ہو جائے، عموماً 2 یا 5 سال بعد، اور اس کے بعد ایک نیا معاہدہ کیا جاتا ہے۔چاہے اس سال رہن کی شرحیں کم ہوں، یہ شرحیں اب بھی ان بہت سے گھریلو مالکان کے مقابلے میں زیادہ ہوں گی جو موجودہ فکسڈ معاہدے پر ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ بینک آف انگلینڈ نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریبا 4.4 ملین رہن کے مالکان کو 2027 تک ادائیگیوں میں اضافے کا سامنا ہوگا۔ اس نے کہا کہ اگلے دو سال میں ایک معمولی مالک مکان جو فکسڈ ریٹ سے باہر آئے گا، اس کی ماہانہ رہن کی قسط میں تقریباً 146پونڈ کا اضافہ ہوگا۔نیشن وائیڈ کے گھریلو قیمتوں کا ڈیٹا اس کے اپنے رہن کی قرض کی ادائیگی پر مبنی ہے، جو ان خریداروں کو شامل نہیں کرتا جو نقد رقم کے ذریعے گھر خریدتے ہیں، یا بائے ٹو لیٹ معاہدوں میں شامل ہوتے ہیں۔ نقد خریدار تقریباً ایک تہائی ہاؤسنگ سیلز کا حصہ ہیں۔

یورپ سے سے مزید