اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد شام کے دارالحکومت دمشق میں پھانسی دیے گئے اپنے جاسوس ایلی کوہن کی لاش کی تلاش میں متحرک۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام میں اپنی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
اب اسرائیلی حکام ماضی میں اپنے ایک جاسوس ایلی کوہن کی لاش ڈھونڈنے میں بھی مصروف ہیں جسے وہ واپس اسرائیل لے جانا چاہتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 1962ء میں اسرائیلی جاسوس ایلی کوہن ایک بزنس مین کامل امین تھابیت کے فرضی نام سے شام میں داخل ہوا۔
بعدازاں یہ اسرائیلی جاسوس شام کے دارالحکومت دمشق میں شاندار پارٹیز کے ذریعے بہت جلد طاقتور اور مشہور شخصیات تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
اسرائیلی جاسوس اپنی اس کوشش میں کامیاب تو ہوگیا لیکن 3 سال بعد ایلی کوہن کی مشکوک سرگرمیاں سویت حکام کے تعاون سے شامی افسران کے سامنے آگئیں اور 18 مئی 1965 ء کے دن ایلی کوہن کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر مرجہ اسکوائر دمشق پر سرِ عام پھانسی دے دی گئی تھی۔
مصر کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہونے والا ایلی کوہن عربی، فرانسیسی اور ہسپانوی زبانیں روانی سے بول سکتا تھا، اس شخص کو موساد نے 1960ء میں نوکری دی تھی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس وقت اسرائیلی حکام شام میں ایلی کوہن کی ممکنہ قبر کی تلاش میں سرگرم ہیں، اس نے اپنی موت سے قبل اسرائیل کو وہ اہم فوجی معلومات فراہم کردی تھیں جو دو سال بعد 1967ء میں اسرائیل کے بہت کام آئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا روسی حکام کی مدد سے سابقہ شامی حکومت میں شامل اہم عہدیداروں سے رابطے میں تھے۔
ایلی کوہن کی لاش کے بار ے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ تدفین کے لیے بار بار جگہ تبدیل کی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2018ء میں موساد نے شام میں اپنے ایک آپریشن میں کوہن کے ہاتھ کی گھڑی حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔