• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں ایک طرف خط غربت سے نیچے جانیوالی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اور دوسری جانب مہنگائی کا عفریت بار بار سر اٹھا لیتا ہے جسکی وجہ سے ملک کی بھاری اکثریت کیلئے روزمرہ ضروریات کا پورا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بنا ہوا ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال پاکستان میں خط غربت سے نیچے جانیوالی آبادی سات فی صد یعنی 13ملین تک بڑھی ہے اور یوں ملک کا ہر چوتھا شخص اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے جبکہ غذائی اشیاء کی قیمتوں سے متعلق ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی میں کمی کا رجحان تبدیل ہورہا ہے، مرغی اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے عوام سخت پریشان ہیں، کراچی، پشاور، راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 300 روپے فی کلو تک کا ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے، وفاقی دارلحکومت میں چکن 740سے 800روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سبزی فروشوں نے بھی سرکاری نرخ نامے ہوا میں اڑا دیئے ہیں، آلو 120، پیاز 160، ٹماٹر 200روپے کلو میں بیچا جارہا ہے حالانکہ سرکاری نرخ کے مطابق آلو 81، پیاز 104اورٹماٹر 150روپے فی کلو دستیاب ہونا چاہئے۔یہ صورتحال وفاق اور صوبوں کے متعلقہ حکام کی فوری توجہ کی متقاضی ہے ۔ فی الحقیقت ملک میں مہنگائی میں اصل کمی کا سلسلہ اب تک شروع ہی نہیں ہوا ، صرف مجموعی مہنگائی میں اضافے کی رفتار 38 فی صد سے کم ہوکر تقریبا پانچ فی صد پرآگئی ہے ۔صارفین کو حقیقی ریلیف اسی وقت مل سکتا ہے جب اشیائے ضرورت کی قیمتیں بحرانی دور سے پہلے کی سطح کی جانب آنا شروع کریں۔لہٰذا ضروری ہے کہ متعلقہ حکام اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کو سختی سے روکیں اور بازار میں طلب کی نسبت رسد بڑھا کر مہنگائی کو فطری اصول کے تحت بھی کنٹرول کرنے کی تدابیر کی جائیں۔

تازہ ترین