• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس میں آبادی بڑھانے کیلئے نئی پالیسی متعارف

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

روس بھی ملک میں شرحِ پیدائش میں کمی دور کرنے کے لیے چین اور جاپان کی طرح کوششوں میں لگ گیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق روس نے اس حوالے سے اپنا الگ طریقہ کار بھی متعارف کرا دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے علاقے کیرلیا میں 25 سال سے کم عمر نوجوان خواتین کو خاندان شروع کرنے اور صحت مند بچے کی پیدائش پر 1 لاکھ روبل (2 لاکھ 66 ہزار 208 روپے) دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ان پیسوں کی حق دار ہونے کے لیے خواتین کی عمر 25 سال سے کم اور ان کا مقامی یونیورسٹی یا کالج میں طالبہ ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اس قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دورانِ پیدائش انتقال یا کمزور بچوں کی پیدائش پر ماؤں کو یہ پیسے نہیں ملیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس پالیسی میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ معذور بچوں کو جنم دینے والی ماؤں کو یہ پیسے ملیں گے یا نہیں یا پھر پیسے ملنے کی صورت میں ایسی ماؤں کو بچے کے اضافی اخراجات اور دیکھ بھال کے لیے مزید پیسے دیے جائیں گے یا نہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے دیگر علاقے بھی نوجوان خواتین کو بچے پیدا کرنے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وسطی روس کے شہر ٹامسک میں بھی ایسا ہی ایک پروگرام چل رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر ملک میں کم از کم 11 علاقائی حکومتیں بچوں کی پیدائش پر طالبات کو مالی مراعات دے رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روس میں شرحِ پیدائش تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جہاں 2024ء کے ابتدائی 6 ماہ میں 5 لاکھ 99 ہزار 600 بچے پیدا ہوئے تھے جو کہ 25 سال میں سب سے کم شرحِ پیدائش ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید