امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
غزہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے تحت یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جوبائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدےکو امریکا کی مسلسل اور انتھک سفارتکاری کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں لڑائی کو روک دے گا، فلسطینی شہریوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کرے گا اور یرغمالیوں کو 15 ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملائے گا۔
دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا بہترین معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے میں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی فتح نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ میری انتظامیہ امن کی پیروی کرے گی۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔
پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔
جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔