مصنّفہ: سیما شاہد
صفحات: 296، قیمت: 1500روپے
ناشر: علی میاں پبلی کیشنز۔ 20 عزیز مارکیٹ، اُردو بازار، لاہور۔
فون نمبر: 37247414
ماضی میں بڑے توانا اور فکر انگیز ناول منظرِ عام پر آئے۔ بعض ناول تو ایسے ہیں، جن کی گرفت سے نکلنا کوئی آسان بات نہیں۔ جن ادیبوں نے افسانہ نگاری سے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا تھا، وہ بھی اب ناول نویسی کی طرف آرہے ہیں، جو خوش آئند امر ہے۔
سیما شاید کب سے لکھ رہی ہیں، یہ تو ہمیں نہیں معلوم، لیکن اُن کا اندازِ تحریر کہنہ مشقی کی علامت ہے۔ 70 ء کی دہائی کے بعد جو ناول سامنے آئے، اُن میں سماجی حقیقت نگاری پر زور دیا گیا اور سیما شاہد کی قلم پر گرفت بہت مضبوط ہے، جس کا اندازہ زیرِ نظر ناول میں بیان کیے گئے حالات کی منظر کشی سے بھی ہوتا ہے۔
یہ ناول بارہ ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب، ایک نئی کہانی کو جنم دیتا ہے۔ گو کہ اِس ناول میں رومانی جذبات و احساسات کی فراوانی ہے، لیکن سماجی شعور بھی نمایاں ہے۔ بقول تسنیم شریف’’ناول پڑھ کر دل میں یہ احساس جاگزیں ہوتا ہے کہ خوشی اور محبّت بھی اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں، جو ہماری زندگی میں روشنی کا دریچہ کھول دیتی ہیں۔
سیما شاہد کے تخیّل کی اُٹھان اور قوّتِ پرواز دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ ناول اُن کے آنے والے ناولز کی تمہید ہے۔‘‘ اہم بات یہ ہے کہ یہ ناول توصیفی آراء سے بے نیاز ہے، جس سے مصنّفہ کی خود اعتمادی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔