ماجرا۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ یہ دنیا ایک عبرت کدہ ہے۔
چشم ہو تو آئینہ خانہ ہے دہر
منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ
اور اقبالؔ نے کہا تھا:
خدا اگر دلِ فطرت شناس دے تجھ کو
سکوتِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر
سب لوگ بے نیازی سے گزر جاتے ہیں۔ دیکھنے والی آنکھ مگر جو رکھتاہے، اسی منظر کو دیکھ کر اچھل پڑتا ہے۔ دیکھنے والی آنکھ اگر نہ ہو تو آدمی اور چوپائے میں کیا فرق؟ دونوں کھاتے پیتے، افزائش ِ نسل کرتے، بچے پالتے اور مر جاتے ہیں۔ اس دنیاکے 99.99فیصد لوگ مرتے ساتھ ہی بھلا دیے جاتے ہیں۔آدمی اگر کبھی کسی اونچی جگہ کھڑا ہو جائے، بازار سے گزرتے انسان اور سڑک سے گزرتی گاڑیوں کو دیکھتا رہے اور اگر اللہ اس کی آنکھ کھول دے تو خود سے وہ سوال کرتاہے: سب اتنی جلدی میں کہاں بھاگے جا رہے ہیں؟ہر شخص بڑا آدمی بننا چاہتاہے، امیر ہونا چاہتا ہے۔بڑے لوگوں سے مگر جب آپ راہ و رسم رکھتے ہیں تو انکشاف ہوتاہے کہ وہ عام لوگوں سے بھی گئے گزرے ہیں۔ تقریباً ہر بڑا آدمی مضطرب ہوتاہے۔ اضطراب ہوتاہے تو وہ دوسروں سے زیادہ محنت کرتا ہے، زندگی میں آگے جانے کیلئے۔ زندگی میں آگے جانے سے مگر اضطراب ختم نہیں ہوتا، بڑھتا ہے۔ رسالت مآب ﷺ نے فرمایا تھا: ابن ِ آدم کو اگر ایک سونے کی وادی عطا کر دی جائے تو وہ دوسری وادی کی آرزو کرے گا، دوسری مل جائے تو تیسری کی۔ اس کا پیٹ صرف (قبر کی)مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ صحیح بخاری 6438۔ ایک سیاستدان ایم این اے بننے کے لیے مضطرب ہے، ایم این اے وزیرِ اعظم بننے کے لیے۔ وزیرِ اعظم یا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح کینیڈا کو ہڑپ کر لینے کیلئے۔انگریز کیوں برصغیر فتح کرنا چاہتے تھے۔ جب بھی کوئی ملک، کوئی قبیلہ مستحکم ہوتاہے تو کیوں وہ ہمسایہ ریاستوں پہ چڑھ دوڑتا ہے۔ اضطراب، ایک کبھی نہ بجھنے والی آگ۔قرآن میں لکھا ہے: کثرت کی خواہش نے تمہیں ہلاک کر ڈالا، حتیٰ کہ تمہیں موت نے آلیا۔ انسان اگر ایلون مسک کی طرح پورے کرّہ ارض کو فتح کر لے تو وہ مریخ فتح کرنا چاہے گا۔زندہ لوگوں میں سے موت کو کوئی بھی یاد نہیں رکھتا ورنہ وہ سب فتوحات کی بجائے گوشہ نشین ہو جائے۔ وجہ؟ انسانی ذہن پہ پردے ڈال دیے گئے ہیں۔ عملی طور پر دماغ کو ہرگز کبھی یقین نہیں ہوتا کہ دوسروں کی طرح اسے بھی ایک دن مرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی کا جنازہ دیکھ کر بھی وہ مرے ہوئے کو تو بیچارہ کہتاہے، اپنی موت یاد نہیں کرتا۔
بلھے شاہ اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
زندگی کی کھوج اور علم کی تلاش تک تو مریخ کا سفر انسان پر واجب ہے۔ یہ مگر کیا ایک دیوانگی نہیں کہ وہ ایک ایسے سیارے پہ زندگی گزارنے کا خواب دیکھے، جس پر بہتا ہوا پانی ہے، درخت، آکسیجن اور نہ اوزون۔جس کی کم کششِ ثقل اس کے جسم کو سکیڑ دے گی۔بڑے لوگوں کی بات ہو رہی تھی۔بڑے اور چھوٹے لوگوں میں کیا فرق ہے؟ کوئی بھی نہیں۔ یہاں مجھے بشیراں کی یاد آئی۔ اس کی عمر پچاس سال ہے۔ شوہر کے ساتھ خوشگوار زندگی بسر کر رہی تھی۔ ایک بیٹا خدا نے دے رکھا تھا۔ پتہ ہی نہیں چلا کہ کب اور کیسے ایک اور عورت شوہر کے قریب آتی چلی گئی۔ جب پتہ چلا تو بہت دیر ہو چکی تھی۔ شوہر نے اسے طلاق دے کر دوسری شادی کر لی۔آج بھی وہ یاد کر کے روتی ہے۔ کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔ کچھ عرصے بعد دوسری عورت مر گئی۔ دوسری عورت کی اولاد کہتی ہے کہ بشیراں نے اس پر جادو کرایا تھا۔ادھر دوسری طرف ہالی ووڈ کی بہت بڑی اداکارہ جینیفر اینسٹن اپنے شوہر بریڈ پٹ کیساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہی تھی۔ پتہ ہی نہیں چلا کہ کب 2003ء میں فلم مسٹر اینڈ مسز سمتھ کی شوٹنگ کے دوران انجلینا جولی بریڈ پٹ کے قریب آتی چلی گئی۔ پتہ اس وقت چلا، جب وہ دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب ہو چکے تھے۔ بریڈ پٹ نے جینیفر اینسٹن کو طلاق دے کر انجلینا جولی سے شادی کر لی۔ لوگوں نے اس کا سخت برامنایا۔ وہاں طلاق او ردوبارہ شادی ایک عام بات ہے لیکن ایک ہیروئن دوسری کا شوہر چرا لے، اسے اپنے جال میں اتارکر پہلی سے چھین لے، یہ بہت برا سمجھاجاتا ہے۔خیر ان کی تو ایک الگ ہی دنیا ہے۔ وہاں شادی کے بغیرتعلقات اور حتیٰ کہ اولاد پیدا کرنا بھی ہرگز معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ وہاں تو خیر مرد کی مرد سے شادی کو بھی برا نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے برا سمجھنے والے کو دقیانوس سمجھاجاتا ہے۔ دس سال انجلینا جولی اور بریڈپٹ اکھٹے رہے۔ پھر شادی کر لی۔ شادی کو دو سال گزرے تھے کہ اختلافات پیداہو گئے۔ پھر ان کے درمیان ایک قانونی جنگ کا آغاز ہوا۔ آٹھ سال یہ جنگ چلتی رہی، جس کے بعد بالآخر ان کی طلاق ہو گئی۔یہ ہالی ووڈ کی بہت مشہور جوڑی تھی۔ انجلینا جولی ہر جگہ بریڈ پٹ کو برا بھلا کہتی ہے لیکن لوگوں کی اکثریت خود اسی کو قصوروارسمجھتی ہے۔بریڈپٹ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کہ جس کی اداؤں پہ وہ مر مٹا ہے اور جس کیلئے اپنی پہلی بیوی کو چھوڑ رہا ہے، وہ اسے 8سال عدالتوں میں ذلیل کریگی۔ ادھر خبریں گرم ہیں کہ وہ دوبارہ پہلی بیوی کے ساتھ دیکھا جانے لگا ہے۔ اب بتائیں کیا فرق ہے ہالی ووڈ اور جھنگ میں۔