• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت آصف علی زرداری 4تا8فروری عوامی جمہوریہ چین کے سرکاری دورے پر ہیں۔ وزیر خارجہ ونائب وزیراعظم اسحاق ڈار اوروفد کے دیگر ارکان کی رفاقت میں ان کی چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ کے ساتھ بات چیت اور توانائی،کوئلے،اور سیمنٹ کے 300ملین ڈالرکے معاہدوں پرہونے والے دستخط اس دورے کی اہم ترین کڑیاں ہیں۔دونوں قیادتوں نے انسداد دہشت گردی سمیت دفاع،زراعت،آئی ٹی اوردیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید مضبوط بنائے جانے پر اتفاق کیا۔صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم لی چیانگ کی ملاقات کے موقع پر متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں کی رو سے پاکستان میںسیمنٹ کی پیداوار میں پانچ ہزار ٹن یومیہ اضافہ، سندھ میں کوئلے کی گیسی فکیشن اور یوریا کے پیداواری پلانٹ لگانا شامل ہے۔وزیراعظم لی چیانگ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا ،بالخصوص قابل تجدید توانائی ،سائنس وٹیکنالوجی ،انفراسٹرکچراور زرعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر غور کیا گیا۔اقتصادی تعاون بڑھانے کیلئے نجی شعبے اور کاروباری برادری میں روابط کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔دونوں رہنمائوں نے پاک چین دوستی کو غیرمتزلزل رکھے جانے کا عزم دہرایا۔یاد رہے کہ صدر شی جنگ پنگ نے تین ماہ قبل صدر آصف علی زرداری کے نام خط میںپائیدار پاک چین دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے زخمی ہونے پر تشویش ظاہر کی تھی، ان کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اورانھیں دورہ چین کی گرم جوشی سے دعوت دی تھی۔ یہاں اس بات کا حوالہ دینا ضروری ہے کہ ملک کی 77سالہ تاریخ میں بیشترپاکستانی رہنمائوںنے چینی رہنمائوں کے ساتھ باہمی دوروں کا تبادلہ کیا ۔یہی وجہ ہے کہ عالمی سیاست میںآنےوالے نشیب وفرازاور کسی بھی قسم کی زور آزمائی پاک چین دوستی پر اثرانداز نہیں ہوسکی،بلکہ ہر قیادت کا دورہ باہمی تعلقات میں نئی جہت پیدا کرنے کا ذریعہ بنا۔آج جب موجودہ حکومت کا ایک سال مکمل ہوا ہے تو اس عرصے میں صدر مملکت آصف علی زرداری کے متذکرہ اور وزیراعظم محمدشہباز شریف کے جون میں اپنے وفود کے ہمراہ دورے سی پیک سمیت نئے منصوبوں کے اجرا میں نہایت ممدومعاون ثابت ہوں گے۔گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باقاعدہ فنکشنل ہونے اور ہوائی سفر کی حالیہ دنوں میں شروعات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔گزشتہ ہفتے سی پیک کے تحت کراچی تا پشاور ریلوے لائن اپ گریڈیشن منصوبے پر عمل درآمد کی راہ ہموار ہوئی ہے ،جس کیلئے چینی ماہرین کا وفد رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گااور ایم ایل ون منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔جس کے تحت 1726کلومیٹر طویل ریلوے لائن ایک سے دوسرے سرے تک دو رویہ کی جائے گی۔آج ملک میںسائنس وٹیکنالوجی،زراعت،مواصلات اور دوسرےشعبوں میں ترقی پر روشنی ڈالی جائے تو اس میںہر قدم پر چین کا تعاون دیکھنے کو ملے گا،جس نے محض دونوں طرف کی قیادتوں کو جوڑے نہیں رکھا بلکہ عوامی سطح پر دوستی کےرشتے گہرے اور لازوال کئے۔چین نے 76برسوں میں جس رفتار سے ترقی کی منازل طے کی ہیں ،دنیا اس پر حیران ہے۔صدر آصف علی زرداری کی چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کے بعد مشترکہ علامیے میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ امور اور علاقائی معاملات کا ذکرکیا گیا ہے ،بالخصوص افغان حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ملک سے تمام دہشت گرد گروپ ختم کرنے کے مصدقہ اقدامات کرے ،یہی اس دورے کے سیاسی پہلو کی روح ہے۔

تازہ ترین