• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ججوں میں اضافہ، مخصوص نشستوں پر اپیل کا فیصلہ چند ہفتوں میں آ سکتا ہے

اسلام آباد (محمد صالح ظافر)سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی بدولت پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر اپیل کا فیصلہ چند ہفتوں میں آ سکتاہے،پہلا پارلیمانی سال ان مخصوص نشستوں کے بغیر ہی گزر گیا آئین کی 26ویں ترمیم نشستیں خالی ہوتے منظور ہوئی ،وزیراعظمʼ اسپیکرʼ حکومت اور دیگر عہدیداروں کا چناو ان ارکان کے بغیر ہوا،قومی اسمبلی کا ایک رکن بھی تحریک انصاف سے وابستہ نہیں ہے اسپیکر سیکرٹریٹ نے اس بارے اعلان جاری کر رکھاہے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کی بدولت جہاں زیر التوا مقدمات کی قابل لحاظ تعداد میں تخفیف ہوجائے گی وہاں پارلیمنٹ کے لئے مخصوص نشستوں کی تعداد کے بارے میں نظرثانی کی درخواست بھی زیر سماعت آئے گی یہ نشستیں موجودہ قومی اسمبلی کااختتام مہینہ پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے کے باوجود خالی پڑی ہیں اور ایک عدالتی فیصلے نے اس قضیئے کو لاینحل بنادیاتھا۔ پارلیمانی ذرائع نے پیر کو یہاں ’’جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ مخصوص نشستیں خالی رہنے سے آئینی طور پر اسمبلی کی کارروائی متاثر نہیں ہوتی تاہم اسمبلیوں میں تیس فیصد خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی مفقود ہے اوران کے بغیر ہی آئین کی شہرہ آفاق 26 ویں ترمیم منظور ہوئی تھی۔ قومی اسمبلی میں خواتین کی انیس اور اقلیتوں کی تین نشستیں خالی ہیں اسی طرح پنجاب اسمبلی میں خواتین کی ستائیس، خیبرپختونخوا اسمبلی میں پچیس اور سندھ اسمبلی میں تین نشستیں خالی ہیں جو خواتین اور اقلیتوں کے لئے مختص ہیں اس طرح مجموعی طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی دو سو چھبیس نشستوں میں سے 77خالی ہیں۔ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں فی الوقت ایک سو باون خواتین بطوررکن فروکش ہیں ان میں سےچھبیس براہ راست منتخب ہوکرآئی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا کوئی وجود نہیں اور کسی ایک رکن کی بھی وابستگی تحریک انصاف سے ظاہر نہیں کی گئی 12 جولائی 2024ء کو عدالت عظمیٰ کے ایک لارجر بنچ نے اپنے فیصلے کے ذریعے انتالیس قومی اسمبلی،انتیس پنجاب اسمبلی، اٹھارہ خیبرپختونخوا اسمبلی اور سندھ کے چھ آزاد حیثیت میں کامیاب ارکان کانوٹیفکیشن تحریک انصاف کے ساتھ وابستگی کے طور پر جاری کرادیا۔ اسی دوران الیکشن ایکٹ مجریہ 2017ء میں ترمیم، قومی اسمبلی نے منظور کرلی اور عدالتی محاذ آرائی کے بطن سے آئین کی 26ویں ترمیم نے جنم لیا اور یہ صورتحال اب اپنے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ آئندہ ہفتوں میں عدالت عظمیٰ میں خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کاتنازع حل ہوجائے گا جس کے بعد عددی لحاظ سے وفاق اور صوبائی سطح کے ایوان مکمل ہوجائیں گے اور وہ ارکان جو حلف اٹھانے کے بعد بھی ایوانوں سے باہر بٹھادیئے گئے ہیں ان کے لئے واپسی کے امکانات روشن ہوسکیں گے یا ان کی رکنیت کا فیصلہ ہوجائے گا۔
اہم خبریں سے مزید