سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے پیپلز پارٹی پر ڈمپرز کی سرپرستی کا الزام مسترد کرتے ہوئے اسے ثابت کرنے کا چیلنج دے دیا۔
احتساب عدالت کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج درانی نے کہا کہ کراچی بہت بڑا شہر ہے، اسے کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کی نفری بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہیوی ٹریفک رات 11 بجے سے چلنی چاہیے اور اس پر عمل بھی ہونا چاہیے، اس سے متعلق قانون بھی موجود ہے بس عمل درآمد کرانے کی ضرورت ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے یہ بھی کہا کہ میرے اوپر 6 سال سے الزام ہے جسے بھگت رہا ہوں، لسانی فسادات کی بات کون کر رہا ہے؟ اس کا پتہ چلے تو حکومت اس کے خلاف ایکشن لے گی۔
دوسری جانب سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی، وکلائے صفائی نے بریت کی درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ بدنیتی کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے، نیب ترامیم کے بعد ریفرنس نہیں بنتا۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کے لیے سماعت 26 فروری تک ملتوی کر دی۔