سندھی کے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں آگ لگنے کے بعد جھلس کر جاں بحق ہوگئے، واقعے سے متعلق ان کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا بیان سامنے آگیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے 8 بجے کے درمیان آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹر آکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے۔
لطیف آکاش نے کہا کہ اندر جانے کی کوشش کی تو میرے پاؤں جل گئے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کی سٹیزن کالونی میں واقع آکاش انصاری کے گھر میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، واقعے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی پولیس ٹیم تشکیل دے دی گئی، لاش کا پوسٹ مارٹم بھی کیا جائے گا۔
سول اسپتال حکام کے مطابق جب انہیں اسپتال لایا گیا وہ دم توڑ چکے تھے۔
آکاش انصاری کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے اظہار تعزیت کیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے شعری مجموعوں میں ’ادھورا ادھورا‘ اور ’کیئین رھان جلا وطن‘ شامل ہیں، ڈاکٹر آکاش انصاری کو شیخ ایاز اور استاد بخاری کے بعد جدید سندھی شاعری میں سب سے زیادہ عوامی مقبولیت پانے والا شاعر بھی قرار دیا جاتا ہے۔