ہمارے معاشی مسائل کا بنیادی سبب ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے مقامی اور بیرونی ذرائع سے بے دریغ قرض حاصل کرنے کی عشروں سے جاری حکمت عملی ہے۔ تاہم موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت باہمی تعاون سے قرضوں کے بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری کی حکمت عملی اپنانے کیلئے کوشاں ہے اور اس کے مثبت نتائج کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں ایک بڑی کامیابی مختلف ترقیاتی منصوبوں میں شراکت اورآئندہ دس برسوں کے دوران چالیس ارب ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری پر عالمی بینک کی آمادگی کی شکل میں حاصل ہوئی ہے۔ عالمی بینک کے9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے ایک وفد نے گزشتہ روز وزیر اعظم ، وزیر منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام سے ابتدائی ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے صراحت کی کہ قرضوں کے بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ہماری ترجیح ہے۔ عالمی بینک کی 40 ارب ڈالر سرمایہ کاری خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے حکومت کی پالیسیوں پر عالمی بینک کے اعتماد کا شکریہ ادا کیااور بتایاکہ ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے ۔ شرح سود کم ہونے کی وجہ سے نجی شعبے کی جانب سے پیداواری سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے اور مہنگائی میں مسلسل کمی جاری ہے۔وفاقی وزیر احد چیمہ نے وفد کو بتایا کہ آئندہ تین چار سال میں پچاس سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور دوسرے مرحلے میں پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری ہوگی۔اس موقع پروفد کے شرکاء کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے پروگرام کے مثبت نتائج حاصل ہو رہے ہیں جو خوش آئند امر ہے۔ وفد نے حکومت کے توانائی، صنعت و برآمدات، نجکاری، محصولات و دیگر شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کی تعریف کی۔فی الحقیقت عالمی بینک کا تعاون پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں میں عشروں سے نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے جبکہ وزیر اعظم کے مطابق بینک کی متوقع نئی سرمایہ کاری میں سے 20 ارب ڈالر سے پاکستان میں صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں مختلف منصوبوں سے ترقی کا نیا باب کھلے گاجبکہ ورلڈ بینک کا ذیلی ادارہ انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن نجی شعبے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اس کے علاوہ کرے گا۔ عالمی بینک اور اس کے نجی سرمایہ کار ادارے کا پاکستان میں اتنی خطیر سرمایہ کاری کا فیصلہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت کی معاشی حکمت عملی اور اصلاحی اقدامات کی سمت بالکل درست ہے جس کی بنا پر عالمی ادارے پاکستان کے معاشی مستقبل کے حوالے سے پُراعتماد ہیں اور ایک سال پہلے تک ملک کی معاشی بحالی کے معاملے میں دنیا جن خدشات کا شکار تھی، اللہ کے فضل سے وہ اب دور ہوچکے ہیں۔ اڑان پاکستان پروگرام کی شکل میں ملک کی تیزرفتار ترقی کا جامع منصوبہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کی جانب راغب کررہا ہے۔ لہٰذا امید کی جاسکتی ہے کہ موجودہ حکومت کے آئندہ چار برسوں میں پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب مزید نتیجہ خیز پیش رفت ہوسکے گی۔ عالمی بینک کی بھاری سرمایہ کاری کے فیصلے کے بعددوست ملکوں کی جانب سے بھی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت آئی ٹی، زراعت، معدنیات اور توانائی وغیرہ کے مجوزہ شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کا سلسلہ تیز ہوگا ۔ محض ایک سال کی مدت میں مسلسل سیاسی انتشار کے باوجود سخت معاشی چیلنجوں سے نمٹنا اور ملک کی ترقی کا راستہ ہموار کردینا، موجودہ حکومت کی یقینا ایسی کامیابی ہے جسے جھٹلانا کسی دیانت دار مخالف کیلئے بھی ممکن نہیں۔خدا کرے کہ معاشی بحالی اور قومی ترقی کا یہ سفر کسی روک ٹوک کے بغیر جاری رہے اور پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں ممتاز مقام پر فائز ہوسکے۔