• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ٹیکس چوری کی روک تھام اور ریٹیلرز کو قانون کے دائرے میں لانے کیلئے سیلز ٹیکس قوانین مزید سخت کر دیے ہیں جن کے تحت ملک بھر میں 40ہزار میگا ریٹیل سٹورز اور ان سے منسلک آئوٹ لیٹس کی اصل فروخت کا ریکارڈ 24گھنٹوں کے اندر ایف بی آر نظام سے منسلک کرنا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔اس اقدام سے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری ہو گئی ہے اور اس سے ٹیکس ریونیو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ملک بھر میں ٹیرون ریٹیلرز کے11ہزار برانڈ ہیں اور ایف بی آر کے ساتھ انکے 40ہزار آئوٹ لیٹس منسلک ہیں۔ ان میگا سٹورز کی فروخت کے ڈیٹا کے حصول میں کئی روز لگ جاتے تھے اور انکی فروخت کا تمام ڈیٹا بھی موصول نہیں ہو رہا تھا۔ قوانین میں تبدیلی کے بعد وہ بر وقت اور درست ڈیٹا 24گھنٹوں کے اندر فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔ اگر دکان 48گھنٹے تک ایف بی آر ڈیٹا سے منقطع رہی تو یہ خلاف ورزی تصور ہو گی۔کاروباری جگہوں کو سیل (بند) کرنے یا نہ کرنیکا اختیار بھی ایف بی آر کو دے دیا گیا ہے۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کریگا اور مقررہ وقت کے اندر اسکی ادائیگی پر کاروباری جگہ ڈی سیل کر دی جائے گی۔ کاروبار کی ڈی سیلنگ کے بعد تین دن کے اندر تمام پوائنٹس آف سیل (پی او ایس) مشینوں کا سافٹ وئیر آڈٹ کیا جائیگا اور دوران آڈٹ ریکارڈ ہونیوالی فروخت کو بھی مد نظر رکھا جائیگا۔ بعض اخباری رپورٹوں کے مطابق حکومت تاجروں اور ہول سیلروں سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہی ہے البتہ تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں 100ارب روپے سے زائد رہیں۔ حکومت نے ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کرتے ہوئے ٹیکس پالیسی ونگ کو ٹیکس آپریشن ونگ سے الگ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ اب ایف بی آر کی مکمل توجہ ٹیکس ریونیو جمع کرنے پر ہو گی۔ ملکی معیشت کی ترقی کیلئے ٹیکس ریونیو بڑھانا بہت ضروری ہے اور ٹیکس ادائیگیوں میں تمام شعبوں کو اپنے اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

تازہ ترین