• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم میں اگرچہ بڑے جرگے اور بعدازاں دیگر جرگوں کے نتیجے میں عمائدین و معتبرین کے تعاون سے کئی اقدامات بروئے کار لائے گئے جن میں متعدد بنکروں کی مسماری بھی شامل ہے، تاہم بدامنی کے واقعات تاحال خبروں کے موضوع ہیں۔ علاقے میں کھانے پینے کی اشیا، دوائوں ، پیٹرول اور عام استعمال کی چیزوں کی قلت کے باعث امدادی قافلے بھیجے جارہے ہیں۔ پیر کے روز اشیائے خوردنوش لیکر لوئر کُرم میں پاراچنار جانے والے 100ٹرکوں پر مشتمل قافلے پر آٹو میٹک ہتھیاروں سے ایک بار پھر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک ڈرائیور جاں بحق اور پندرہ افراد زخمی ہوگئے۔ حملہ آوروں نے امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی، ادویہ سے بھرا ایک ٹرک بھی لوٹ لیا گیا۔ واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے حملہ آوروں پر گن شپ ہیلی کاپٹرز سے فائرنگ کی اور بیشتر ٹرکوں کو واپس ٹل روانہ کردیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ اوچت کے مقام پر کیا گیا۔ واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کا گھیرائو کرکے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ یہ صورتحال متقاضی ہے کہ کُرم کے راستوں کو محفوظ بنانے کی مستقل و موثر تدابیر کی جائیں۔ اس باب میں اطلاع یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے فیصلے کے تحت کُرم روڈ کی سیکورٹی کے لئے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ اس مقصد کیلئے عارضی اور مستقل سیکورٹی چوکیاں قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر کُرم روڈ پر 120چوکیاں قائم کی جائیں گی جن پر تعیناتی کے لئے 407اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ ان حفاظتی انتظامات کے بعد کُرم سڑک محفوظ اور پاراچنار تک آمدورفت آسان ہو جائے گی۔ امن و امان کا قیام اور راستوں کی حفاظت کے لئے مزید جرگے بلانے سمیت تمام قانونی ذرائع بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔

تازہ ترین