کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر، ملکی معیشت کا دل اور ثقافتی، سماجی و سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ ایک ایسا شہر جو اپنی روشنیوں، رونقوں اور تجارتی حیثیت کے باعث ہمیشہ سے خصوصی توجہ کا مستحق رہا ہے۔ مگر افسوس کہ اس شہر کو جس طرح نظر انداز کیا گیا اور بدانتظامی کی نذر کیا گیا، اس کی مثال شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ کراچی کے عوام برسوں سے گندگی، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، پانی و بجلی کے مسائل اور ناقص انفراسٹرکچر کا شکار رہے ہیں۔ مگر حالیہ عرصے میں مقامی حکومتوں کے مؤثر کردار اور چند فعال و دیانت دار شخصیات کی بدولت اس شہر میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ خاص طور پر ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی اور نعیم شیخ کی قیادت میں مختلف علاقوں میں جو ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر نیت صاف ہو اور منصوبہ بندی مضبوط ہو تو تبدیلی ممکن ہے۔ فرحان غنی ایک متحرک اور عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے ٹاؤن چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اقتدار سنبھالتے ہی صفائی مہم کا آغاز کیا اور اپنے ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں صفائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔ گلیوں اور سڑکوں سے کچرا اٹھانے کے لیے باقاعدہ مہم چلائی گئی، جس کی وجہ سے علاقے میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی۔ اس کے علاوہ، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت اور سیوریج کے مسائل کے حل کیلئے بھی تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔ پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف مقامات پر نئے واٹر پمپس لگائے جا رہے ہیں، تاکہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی سہولت میسر آ سکے۔ جبکہ ٹاؤن میں ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا ہے۔ انہوں نے ایک شاندار اردو محفلِ مشاعرہ منعقد کرائی، جہاں نامور شعرا نے شرکت کی اور شہریوں کو علمی و ادبی ماحول فراہم کیا گیا۔ اسی طرح، انہوں نے فٹ بال ٹورنامنٹس کا بھی اہتمام کیا، تاکہ نوجوانوں کو صحت مند تفریح کے مواقع میسر آئیں ۔ اسکے علاوہ، انہوں نے پارکوں کی خوبصورتی میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، اور یہ سب کچھ اپنے ٹاؤن کے وسائل سے کیا، بغیر کسی اضافی مدد کے جو عام طور پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) سے لی جاتی ہے۔ ان کے ان اقدامات نے عوام میں ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا اور شہریوں کو ایک فعال اور عوام دوست قیادت کا احساس دلایا۔ اسی طرح، نعیم شیخ بھی اپنے ٹاؤن کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش ہیں۔ وہ ایک دور اندیش منتظم کے طور پر جانے جاتے ہیں، جو نہ صرف بنیادی مسائل حل کرنے پر توجہ دے رہے ہیں بلکہ جدید شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹاؤن میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے مربوط حکمت عملی اختیار کی ہے، جس کی بدولت بارشوں کے دوران شہریوں کو درپیش مشکلات میں واضح کمی آئی ہے۔ اسکے علاوہ، انہوں نے پارکوں اور تفریحی مقامات کی بحالی پر بھی کام کیا ہے۔ دونوں چیئرمینوں نے کرپشن کے خلاف بھی سخت موقف اختیار کیا ہے۔ پہلے کے ادوار میں مقامی حکومتوں کے فنڈز میں خورد برد کی شکایات عام تھیں، مگر انہوں نے اس روایت کو ختم کرنے کے لیے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں معیار کو اولین ترجیح دی ہے اور عوام کو آگاہ رکھنے کیلئے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
کراچی میں عوامی مسائل کا ایک بڑا سبب غیر متحرک اور نااہل بلدیاتی نمائندے رہے ہیں، جو انتخابات کے بعد عوام سے کٹ جاتے تھے اور اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو جاتے تھے۔ مگر اب حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ فرحان غنی اور نعیم شیخ جیسے نمائندے عوام کے درمیان موجود ہیں، ان کے مسائل سنتے ہیں اور انکے حل کیلئے عملی اقدامات کرتے ہیں۔ انکی قیادت میں کراچی کے مختلف ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز ہو چکی ہے، اور اگر یہی تسلسل برقرار رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی ایک مرتبہ پھر روشنیوں کا شہر بن کر ابھرے گا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان رہنماؤں کو صرف مقامی حکومت کے محدود وسائل پر ہی انحصار نہیں کرنا پڑا بلکہ انہوں نے نجی شعبے اور مخیر حضرات کو بھی اس مشن میں شامل کیا ہے۔ بہت سے ترقیاتی منصوبے عوامی تعاون سے مکمل کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے کام کی رفتار مزید بڑھ گئی ہے۔ اس ماڈل کو اگر مزید وسعت دی جائے اور دیگر ٹاؤنز میں بھی اسی طرز پر کام کیا جائے تو کراچی کے بہت سے دیرینہ مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
کراچی کے شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ ان مثبت اقدامات کی حوصلہ افزائی کریں، بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کیونکہ یہ شہر ہم سب کا ہے اور اس کی بہتری کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر مقامی حکومتوں کو مزید استحکام ملا اور دیانت دار قیادت کو مزید مواقع دیے گئے تو وہ دن دور نہیں جب کراچی ایک بار پھر اپنی حقیقی شان و شوکت کے ساتھ دنیا کے عظیم شہروں میں شمار کیا جائے گا۔