آسٹریلیا کے ایک شخص نے 100 دن تک مصنوعی ٹائٹینیئم دل کے ساتھ زندگی گزار کر میڈیکل سائنس میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔
یہ اپنی نوعیت کا سب سے طویل دورانیہ ہے جس میں کوئی انسان اس جدید مصنوعی دل کے ساتھ زندہ رہا ہے۔
ایک شخص نے سینٹ ونسنٹ اسپتال سڈنی میں گزشتہ نومبر میں ایک بڑی سرجری کے دوران یہ دل لگوایا تھا، اس کے شدید ہارٹ فیل ہونے کے بعد اسے یہ مصنوعی دل بطور متبادل لگایا گیا تھا، تاکہ وہ مناسب ڈونر ملنے تک زندہ رہ سکے۔
فروری میں یہ شخص دنیا کا پہلا مریض بن گیا جو مصنوعی دل کے ساتھ اسپتال سے ڈسچارج ہوا ہے، اس دل نے اسے اس وقت تک زندہ رکھا جب تک کہ رواں ماہ اسے ایک انسانی دل کا عطیہ (ڈونر) نہیں ملا۔
سینٹ ونسنٹ اسپتال، موناش یونیورسٹی اور بائیواکور کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مریض تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہے۔
یہ مصنوعی دل ٹائٹینیئم سے تیار کیا گیا ہے، جو میگنیٹک فیلڈ کے ذریعے فضا میں معلق رہتا ہے، اس میں کوئی والو یا مکینیکل بیرنگ نہیں، یہ خون کو پھیپھڑوں اور باقی جسم میں پمپ کرتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی ہارٹ فیل ہونے والے افراد کے لیے طویل مدتی متبادل بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگرچہ یہ ابھی آزمائشی مراحل میں ہے اور عام مریضوں کے لیے دستیاب نہیں، لیکن اس مریض کی ہمت اور اعتماد نے مستقبل کے کئی دل کے مریضوں کے لیے ایک نئی امید پیدا کر دی ہے۔