والدین کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل کی جانے والی سارہ شریف کی یاد میں نامناسب سلوک کے خطرے سے دوچار بچوں کی حفاظت کیلئے قانون میں تبدیلی کیلئے پارلیمنٹ میں منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔
مقتول سارہ شریف کے علاقے ووکنگ کے رکن پارلیمنٹ ول فوسٹر نے یہ منصوبہ چلڈرن ویل بینگ اینڈ اسکول بل میں ترمیم کی صورت میں پیش کیا ہے۔
اس موقع پر لب ڈیم ایم پی کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون کے تحت بچوں کی حفاظت کےلیے مداخلت کرنے کے حوالے سے ناقابل قبول عدم مساوات موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے حوالے سے سوشل سروسز کے حکام آگاہ تھے لیکن ان کا ردعمل مناسب نہیں تھا جس کے سبب سارہ برسوں تک غلامی اور اذیت کا نشانہ بن کر ان لوگوں کے ہاتھوں ہی جان گنوا بیٹھی جنہوں نے اسے محبت سے پالنا تھا۔
لب ڈیم ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ یہ جاننے کے بعد سارہ کے ساتھ کیا ہوا یہ بات واضح ہے کہ نظام ایسے لاچار بچوں کی حفاظت نہیں کر رہا جیسا کہ اسے کرنی چاہیے۔
سارہ شریف کے والدین عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور چچا فیصل ملک کی طویل سزاؤں کے خلاف اپیل بھی گزشتہ ہفتہ کورٹ آف اپیل نے رد کردی تھی۔