یومِ پاکستان ہر سال 23 مارچ کو پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں اس تاریخ ساز لمحے کی یاد دلاتا ہے جب 1940 میں لاہور کے منٹو پارک میں تاریخی قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس دن کی اہمیت نہ صرف ہماری تاریخ میں درج ہے بلکہ یہ ہمیں اپنی قومی ذمہ داریوں کا بھی احساس دلاتا ہے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم قائداعظم محمد علی جناح کے خواب کی حقیقی تعبیر بن سکے ہیں؟ کیا ہم نے وہ ملک بنایا ہے جس کا تصور علامہ اقبال نے پیش کیا تھا اور جس کے لیے لاکھوں افراد نے قربانیاں دیں؟ اس مضمون میں ہم یومِ پاکستان کے تناظر میں اپنی قومی ذمہ داریوں کا جائزہ لیں گے اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ ہم کس حد تک اپنے اسلاف کے خواب کو حقیقت میں بدل سکے ہیں۔
یومِ پاکستان کی تاریخ اور اس کا سبق
23 مارچ 1940 کو آل انڈیا مسلم لیگ نے ایک علیحدہ اسلامی ریاست کے قیام کی قرارداد منظور کی تھی، جس نے تحریکِ پاکستان کو ایک مضبوط سمت دی۔ اس قرارداد نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک نیا ولولہ پیدا کیا اور بالآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
یہ دن ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ پاکستان کسی اتفاقیہ حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل جدوجہد، قربانیاں اور بے شمار مشکلات تھیں۔ لہٰذا، ہمیں اپنے قومی دن کو صرف ایک جشن کے طور پر نہیں بلکہ ایک موقع کے طور پر لینا چاہیے کہ ہم اپنی موجودہ حالت کا تجزیہ کریں اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔
قائداعظم کا تصورِ پاکستان
قائداعظم محمد علی جناح نے ایک ایسی ریاست کا خواب دیکھا تھا جہاں:
* ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہوں۔
* عدل و انصاف کا نظام مضبوط ہو۔
* اقلیتوں کو مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہو۔
* تعلیم، صحت اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔
* بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافی کا خاتمہ ہو۔
مگر بدقسمتی سے آج ہم دیکھتے ہیں کہ ان میں سے بہت سے اصولوں کو عملی شکل دینے میں ہم ناکام رہے ہیں۔ کرپشن، ناانصافی، طبقاتی تفریق، اور دیگر مسائل ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکے ہیں، جو کہ قائداعظم کے اصولوں کے خلاف ہیں۔
ہماری قومی ذمہ داریاں
اگر ہم واقعی یومِ پاکستان کو اس کی اصل روح کے مطابق منانا چاہتے ہیں تو ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنی قومی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہوگا۔ ذیل میں چند اہم ذمہ داریاں
1. قانون کی پاسداری
2. تعلیم کو اولین ترجیح دینا
3. کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد
4. اتحاد اور قومی یکجہتی
5. معیشت اور خود کفالت
پاکستان کو ایک مضبوط معیشت کی ضرورت ہے تاکہ ہم دوسروں پر انحصار کم کر سکیں۔ اس کے لیے ہمیں:
* مقامی صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا۔
* برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔
* ملکی وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔
* نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہوگا تاکہ وہ عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔
6. ماحولیاتی تحفظ اور ذمہ داری
پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ہمیں درخت لگانے، پانی کے ضیاع کو روکنے اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور بہتر ماحول چھوڑ کر جائیں۔
کیا ہم قائداعظم کے خواب کی تعبیر ہیں؟
یہ سوال ہر پاکستانی سے مخاطب ہے۔ کیا ہم واقعی وہ قوم بن سکے ہیں جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا؟ کیا ہم نے ان اصولوں پر عمل کیا ہے جن کی بنیاد پر پاکستان قائم ہوا تھا؟ اگر نہیں، تو ہمیں آج سے اپنی اصلاح کرنی ہوگی۔ یومِ پاکستان محض ایک دن نہیں بلکہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں اپنی کمزوریوں کو دور کر کے ایک ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کی جانب بڑھنا ہے۔
نیز، یومِ پاکستان کا حقیقی مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے ماضی سے سیکھیں اور مستقبل کے لیے ایک واضح اور مضبوط لائحہ عمل بنائیں۔ ہم میں سے ہر فرد کو اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے اور ہمیں چاہیے کہ ہم قائداعظم کے اصولوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے پاکستان کو ایک مثالی ریاست بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
اگر ہم واقعی اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں دیانتداری، محنت، تعلیم، انصاف اور اتحاد کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم قائداعظم کے خواب کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں اور ایک مضبوط، خودمختار اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔