سلطان علی الانا نشانِ خدمت حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔
سلطان علی الانا پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کی ممتاز شخصیت ہیں جنہیں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ان کی قوم کے لیے چار دہائیوں کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ پیش کیا۔
سلطان علی الاناانجینئر بن کر 1985ء میں پاکستان آئے تو روزگار کے مواقع محدود تھے، انہوں نے سٹی بینک سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا، ان میں خدمت اور جدت کا جذبہ ہےجو انہیں ترقی کے آسمان پر بلند کرتا چلا گیا۔
پاکستان میں مالی شمولیت بڑھانے کے لیے سلطان علی الانا نے ملک کے پہلے مائیکرو فنانس بینک کی بنیاد رکھی۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا کے مطابق سلطان علی الاناان شخصیات میں سے ہیں جن کی اولین ترجیح یہ ہے کہ ان کے ادارے قومی براداری کی مجموعی ترقی اور فلاح کے مواقع وسیع کرنے میں کیا کردار ادا کر رہے ہیں، منافع محض اس مقصد کو مزید مستحکم اور متحرک کرنے کی صلاحیت ہے۔
پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے میں سلطان علی الانا کا کلیدی کردار رہا ہے جس کا اعتراف سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق سیکریٹری ڈاکٹر وقار مسعود نے بھی کیا ہے۔
پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے کہا ہے کہ سلطان علی الانا کی دور اندیشی اور معاملہ فہمی نے بینکنگ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
پی بی اے کے سی ای او منیر کمال کے مطابق حبیب بینک کی نج کاری میں اپنے ادارے کو قائل کرکے 40 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری لانا پاکستان کے لیے سلطان علی الانا کی بڑی خدمت رہی ہے۔
معروف معیشت دان ڈاکٹر اشفاق احمد کہتے ہیں کہ بڑے کام کرنا اور ان کا پرچار نہ کرنا سلطان علی الانا کی طبیعت کا خاصہ ہے۔
گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی کے مطابق ایک طرف سلطان علی الانا اور ان کا ادارہ قوم کو درپیش آئی قدرتی آفات میں مددگار رہے تو دوسری جانب پی ایس ایل کے انعقاد میں بھی وہ بھرپور طریقے سے پیش پیش رہے۔
سابق وزیرِ تجارت ہمایوں اختر کے مطابق پہلے نشانِ خدمت کے سلطان علی الانا حقیقی حق دار ہیں، سیاحت، صحت، تعلیم، مالی شمولیت، بینکنگ اور معاشرے کے دیگر فلاحی کاموں میں ان کی شمولیت سے آنے والی نسلیں فائدہ حاصل کرتی رہیں گی۔
مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سلطان علی الانا پاکستان کے محسن ہیں میں انہیں ذاتی طور جانتا ہوں، انہیں ایوارڈ ملنا باعثِ فخر ہے۔