ایک سیاسی پارٹی نے اپنے ہم خیال اوورسیز پاکستانیوں،امریکی میڈیا کے کرپٹ نمائندوں اور کچھ بااثر لوگوں کی وفاداریاں بھاری رقوم کے عوض خرید کر انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی جومتعصبانہ مہم شروع کر رکھی ہے ،اس کی تازہ مثال امریکی کانگریس میں ایک انفرادی بل کی صورت میں سامنے آئی ہے جو پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ کے نام سے 24مارچ کو پیش کیا گیا۔یہ بل جوولسن نے جمی پینٹا کی اسپانسر شپ کے ذریعے پیش کیا۔بل میں پاکستان میں جمہوریت کے فروغ ،انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے فروری2024ءکے عام انتخابات کے بعد کی صورتحال کے بارے میں زہراگلا گیااور امریکی حکومت کو تجویز کیا گیا ہے کہ آرمی چیف سمیت پاکستانی حکام کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاںکی جائیں۔جمعرات کو وزارت خارجہ کے ترجمان نے توجہ دلانے پر واضح کیا کہ یہ ایک انفرادی بل ہے ،جو امریکی حکومت کے سرکاری موقف کی ترجمانی نہیں کرتا ،جو دونوں ملکوں میںباہمی احترام،مفاہمت اور ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر مبنی ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان آئینی ذمہ داریوں، قانون کی حکمرانی،انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادی اظہار پر پختہ یقین رکھتا اور جمہوریت کو قوم کی ترقی وخوشحالی کی ضمانت سمجھتا ہے۔انفرادی طور پر کانگریس میں پیش کیاجانےوالانام نہاد بل ایوان کی خارجہ امور اور جوڈیشری کمیٹیوں کے سپرد کیا گیا ہے،اسے امریکی حکومت کی تائید حاصل نہیں ،نہ ہی اس کی پالیسی کی ترجمانی کرتا ہے ۔یہ بات تو یقینی ہے کہ کانگریس اسے مسترد کردے گی مگر اس سے بل مبینہ ڈیزائن کرنےوالی پاکستان کی سیاسی پارٹی کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ملکی معاملات میں ایک بیرونی طاقت کو مداخلت کی دعوت دینا ایسا فعل ہے جس کی ہر محب وطن شخص مذمت کرے گا۔