قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے درمیان کہا سنی ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے طلال چوہدری کے بیان کو جھوٹ کہہ دیا۔
قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اظہار خیال کیا اور کہا کہ روزانہ سیکڑوں آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیے جاتے ہیں، کاٹلنگ ایک ایسا علاقہ ہے، جہاں سویلین آبادی نہیں۔
اس بات پر عمر ایوب نے کہا کہ وزیر صاحب جھوٹ بول رہے ہیں، ان کو علاقے کا معلوم ہی نہیں۔
جواباً طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ میری بات نہیں سنیں گے تو کیسے چلے گا؟ کاٹلنگ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی بنیاد پر کارروائی کی گئی، مارے گئے دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیان پر اپوزیشن لیڈر نے احتجاج کیا تو اسپیکر نے عمر ایوب سے کہا کہ آپ کی باری تھی اس وقت 4 ممبران کو بات کرنے دی۔
دوران اجلاس طلال چوہدری کے بیان پر پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد واپس آگئے اور جھوٹا، جھوٹا، جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگائے۔
وزیر مملکت نے تقریر جاری رکھی اور کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں ترقی کا ذمے صوبوں کا ہے، این ایف سے ایوارڈ کے تحت ملنے والے حصے کے مطابق انہوں نے کیا ترقی کی؟
انہوں نےمزید کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں سی ٹی ڈی کا ادارہ نہیں بناسکی، یہ خیبر پختونخوا میں فارنزک لیب نہیں بناسکے، پی ٹی آئی نے دہشت گردوں کو بارڈر کھول کر آباد کیا۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ یہ کاٹلنگ کے واقعے پر سیاست کررہے ہیں، انہوں نے بنوں میں دہشت گرد حملے کی مذمت تک نہیں کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن امان کی ذمے داری کس کی ہے؟، یہ نہیں پوچھتے کہ کس نے کتنی قربانی دی، یہ بتائیں کاؤنٹر ٹیررازم فورس کتنے اضلاع میں بنائی؟
وزیر مملکت نے کہا کہ پورے پشاور میں 100 کیمرے نہیں ہیں، یہ کیسے جنگ لڑیں گے، یہ سیف سٹی اور فارنزک لیب نہیں بناسکے۔