• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہر کی ادائیگی کیسے کی جائے گی … ! (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

حضرت زینب بیان کرتی ہیں: میرا نام ’’بَرَّہ ‘‘(بہت نیک ) رکھا گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اپنی پاکیزگی (پارسائی ) کا دعویٰ نہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے، پاک فرماتا ہے ‘‘۔(۲)اور تم میں سے نیکو کاروں کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے، (صحیح بخاری) ‘‘ ۔ سو ایسے نام جن میں تَعلّی ہو، برتری کا دعویٰ ہو، رسول اللہ ﷺ نے اسے پسند نہیں فرمایا۔

اِسی طرح ایک اور خاتون کا نام ’’بَرَّہ ‘‘ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اُسے تبدیل کرکے ’’جویریہ ‘‘ رکھ دیا ، کیونکہ حضورﷺ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ کوئی کہے : بَرَّہ یعنی نہایت نیکوکار خاتون چلی گئی ہے۔ 

آپ ﷺ نے عاصیہ (نافرمان ) نام کو بدل کر جمیلہ رکھا۔ آپ ﷺ کے سامنے مُنذِر بن اُسَیدکو لایاگیا ، آپ ﷺنے اُسے اپنی گود میں لیا اور فرمایا:’’یہ مُنذَر (ذ کی زبر کے ساتھ)ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرا ہوا، کیونکہ ذ کی زیر کے ساتھ ’’مُنذِر‘‘ کے معنی ہیں : ’’ڈرانے والا‘‘ آپ ﷺنے حَکَم (حاکم کے معنیٰ میں) نام کو بھی پسند نہیں فرمایا اور اُسے تبدیل کردیا، اِسی طرح آپ ﷺ نے ’’اَجدَع‘‘ (جس کی نسل ختم ہوجائے یا جو حُجّت میں لاجواب ہوجائے)، مَلِکُ المُلُوک یا شہنشاہ نام کو پسند نہیں فرمایا کیونکہ بادشاہوں کا بادشاہ یا حقیقی بادشاہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ 

رسول اللہ ﷺ نے بعض ناموں کو تبدیل فرمایا جیسے: حزن کو سَھَل، اَصرَم کو زُرعہ سے بدل دیا، اسی طرح آپ نے العاص، عزیز، عتلۃ، شیطان، الحکم، غراب، وحباب اور وشہاب کو پسند نہیں فرمایا۔ آپ ﷺنے عاصیہ کو جمیلہ سے، برّہ کو زینب سے بدل دیا۔ 

اسی طرح غلاموں کے نام یَسَار، نجیب اور اَفلَح رکھنے سے منع فرمایا: ترجمہ: ’’اپنے لڑکے کا نام رباح، یسار، افلح اور نافع نہ رکھو، (صحیح مسلم ) یعلیٰ اور برکہ نام رکھنے سے بھی منع فرمایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نام کا اثر ہوسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تفصیل کے بعد واضح ہوکہ اگرچہ ’’سارنگ‘‘ نام رکھنے کا جواز موجود ہے، کیونکہ اس کے منجملہ معانی میں سے شیر اور بادل وغیرہ بھی ہیں، لیکن چونکہ اس کے اکثر معانی معیوب ہیں، اس لیے نام بدل دیاجائے تو بہتر ہے، تاہم اگر نام تبدیل نہ کرے تو اسے ملامت کرنے کا جواز موجود نہیں ہے۔