اسلام آباد (فخر درانی) رواں سال حج سے محروم رہ جانے والے عازمین کی تعداد کے حوالے سے وزارت مذہبی امور اور نجی حج ٹوئر آپریٹرز دعوے متضاد ہیں۔ وزارت کے مطابق اسے نجی آپریٹرز سے صرف 18؍ ہزار عازمین کا ڈیٹا ملا ہے جبکہ آپریٹرز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے منظور شدہ کوٹہ کی حج فیس پہلے ہی جمع کرا دی تھی، پراسیسنگ میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت کو قرار دیا ہے۔ وزارت مذہبی امور کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ 16 اپریل 2025 تک نجی ٹور آپریٹرز نے صرف 18؍ ہزار عازمین کا مکمل ریکارڈ اپ لوڈ کیا، پرائیویٹ آپریٹرز کو حج گروپ آرگنائزرز مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (HGOMIS) نامی پورٹل پر ہر حاجی کی مکمل تفصیلات درج کرنا ہوتی ہیں، یہ پورٹل ایف بی آر کے پورٹل کی طرح ہے جہاں حج درخواست گزار کی تمام تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ اس پورٹل پر صرف 18؍ ہزار درخواست دہندگان کا ریکارڈ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے صرف اسی تعداد کیلئے حج کی بُکنگ کی ہے یا پھر آخری طے شدہ تاریخ تک باقی ڈیٹا اپ لوڈ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا پورٹل نہیں کہ وہ بُکنگ تو 80؍ ہزار کی کریں لیکن ڈیٹا 18؍ ہزار کا اپ لوڈ کریں، ماضی میں بھی ایسا ہی کیا جاتا رہا ہے، لہٰذا رواں سال بھی پرائیوٹ حج آپریٹرز کو اسی معیاری طریقہ کار کے تحت کام کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صرف ایسے درخواست دہندگان کی ذمہ دار ہے جو مصدقہ ہوں۔ وزارت پہلے ہی مختلف میڈیا، سوشل میڈیا اور دیگر مہم کے ذریعے واضح کر چکی تھی کہ ہر درخواست دہندہ کو اپنی حج فیس ایک بینکنگ چینل کے ذریعے ٹوئر آپریٹرز کے پاس جمع کرانا ہوگی تاکہ ریکارڈ اور ثبوت برقرار رہے۔ ایک عہدیدار نے واضح کیا کہ منیٰ کے مکاتب کیلئے دو اقسام کی ادائیگیاں ہوتی ہیں، جو سعودی وزارت حج کو ادا کرنا ضروری ہیں، ایک ادائیگی طواف کیلئے جبکہ دوسری دیگر خدمات کیلئے ہوتی ہیں۔ یہ ادائیگیاں منیٰ میں 5؍ دن قیام کیلئے ہوتی ہیں اور سعودی وزارت میں جمع کرانا ہوتی ہیں۔ مکہ اور مدینہ میں ہوٹل کی رہائش کیلئے باقی ادائیگیاں نجی ہوتی ہیں، اگر وہ سعودی وزارت کو مطلوبہ وقت میں ادائیگی جمع نہ کرا سکے تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔ 2023ء میں سعودی وزیر حج ڈاکٹر توفیق نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس وقت کے نگراں وزیر برائے مذہبی امور کی موجودگی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت 45؍ ٹوئر آپریٹرز ہر سال 90؍ ہزار حاجیوں کو لیجائیں گے، یعنی ہر ایک پرائیوٹ ٹوئر آپریٹر کو 2؍ ہزار کا کوٹہ ملا۔ گزشتہ سال، توقع تھی کہ حکومت نئے معاہدے پر عمل کرے گی لیکن ایک سال کی نرمی کی درخواست کی گئی جو اسے مل گئی۔ تاہم، اس سوال معاہدے کے مطابق، پرائیوٹ آپریٹرز کو 90؍ ہزار عازمین کو لیجانا تھا۔ ایک عہدیدار کے مطابق، ملک میں 904؍ رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز ہیں اور بہت سے چاہتے تھے کہ ہر آپریٹر کو الگ حج کوٹہ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ سعودی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چھوٹی اور بڑی کمپنیوں کے کلسٹر بنائیں، بروقت انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے وزارت مذہبی امور نے نومبر 2024ء میں 2025ء حج آپریشن شروع کیے تھے۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے صدر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی 2025 کی منظوری میں تاخیر سے کام لیا جس سے حج درخواستیں بروقت مکمل نہیں ہو سکیں۔