کابل (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) پاکستان اور افغانستان نے تعلقات مزید مضبوط کرنے کا اعادہ کیا ہے ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق دار نے اپنے دورہ کابل کے موقع افغان قیادت کو یقین دہانی کروائی کہ مہاجرین کی باعزت واپسی ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند زادہ اور افغان ہم منصب امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں سکیورٹی سمیت دیگر دو طرفہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کےدوران بتایا کہ مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہے، تجارت پر مفصل بات ہوئی ہے، افغان حکومت سے کہا ہے کہ ایک دوسرے کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہئے، واپسی کے عمل میں کسی بھی شکایت کا فوری ایکشن لیا جائے گا، ڈار نے کہا کہ انہوں نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان دورے کی دعوت دی ہےاور کہا کہ پاکستان آپ کا دوسرا گھر ہے،وزیرخارجہ نے بتایا کہ تجارت کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس 30 جون 2025 تک فعال ہو جائے گا، جس سے دونوں اطراف کو فائدہ ہو گا، اس سے تجارتی سامان کی نقل و حمل میں بہتری آ سکتی ہے، طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم بھی جلد بحال کری گے۔ دوسری جانب افغان وزارت خارجہ کے مطابق افغان وزیرخارجہ امیر متقی نے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں پاکستان میں افعان پناہ گزینوں کے ساتھ واپسی کے عمل میں ناروا رویے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے۔تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغان قیادت سے ملاقات کی جس میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار افغانستان کا دورہ مکمل کر کے وطن پہنچ گئےہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی کابل میں گل خانہ محل میں آمد پرافغان وزیراعظم آفس کے چیف آف اسٹاف ملا عبدالوصی نے استقبال کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ بذریعہ ٹرین تجارت چاہتے ہیں۔ منصوبے میں افغانستان کی شمولیت لازمی ہے۔اسحاق ڈار نے افغان نائب وزیراعظم ملا عبدالسلام حنفی سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں دونوں نائب وزرائے اعظم نے باہمی دلچسپی کے امور اور امن وعوامی روابط پرتبادلہ خیال کیا۔اسحاق ڈار نے افغان قیادت سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ ہوا ہے کہ عزت و احترام کے ساتھ افغان پناہ گزینوں کی واپسی ہو گی یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے اور حکومت کی ہدایات بھی یہیں ہیں۔ تاہم اگر کہیں اکا دکا اس کی شکایت بھی آئے تو اس کا ازالہ کرنے کے لیے وزارت داخلہ اس کا فوری نوٹس لے گی۔