کراچی (رفیق مانگٹ ) 3723 کھرب روپے ( ایک ٹریلین پاؤنڈ )سالانہ کی عالمی لگژری انڈسٹری اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ بڑھتے ہوئے ٹیرف، آسمان کو چھوتی قیمتیں اور گرتی ہوئی طلب نے اسے مکمل طوفان کی لپیٹ میں لا کھڑا کیا ہے۔ لندن کے بانڈ اسٹریٹ سے لے کر پیرس کے چیمپس ایلیزس تک، مشہور برانڈز جیسے لوئی وٹن، گوچی، اور بربری اپنی چمک کھو رہے ہیں۔سوئس گھڑیوں کی برآمدات میں 8.2فیصد کمی،نئی نسل کے صارفین نئے کپڑوں کو مسترد کر رہے۔ دنیا کی سب سے بڑی لگژری گڈز کمپنی لوئی وٹن موئٹ ہینسی کے فیشن اینڈ لیدر گڈز ڈویژن کی آمدنی رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 5فیصد کم ہوئی، جو مسلسل تیسری سہ ماہی ہے جب فروخت میں کمی دیکھی گئی۔ یہ کووڈکے بعد پہلی بار ہوا ۔ کمپنی کے حصص کی قیمت 7 فیصد گر گئے۔ کیرنگ اور گوچی کی مارکیٹ ویلیو گزشتہ ایک سال میں تقریباً آدھی رہ گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ اس کے اہم برانڈ گوچی کی فروخت میں 25 فیصد کمی ہے۔برطانیہ کا واحد بڑا فیشن برانڈ بربری بھی مشکلات کا شکار ہے۔ برطانیہ کا واحد بڑا فیشن برانڈ بربری بھی مشکلات کا شکار ہے۔ امریکی کمپنی کیپری ہولڈنگز نے ورساچے کو اٹلی کی پراڈا گروپ کو 5 کھرب روپے (1.1ارب پاؤنڈ) میں فروخت کر دیا، جو اصل مانگی گئی قیمت سے تقریباً آدھی ہے۔ فیڈریشن آف سوئس واچ انڈسٹری کے مطابق، فروری میں سوئس گھڑیوں کی ہول سیل برآمدات کی قیمت 7کھرب روپے (1.82ارب پاؤنڈ) رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.2فیصد کم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے 10 فیصد امپورٹ ٹیرف کی وجہ سے231کھرب روپے (82ارب ڈالر) کی ہیرے کی صنعت تقریباً ٹھپ ہو گئی ہے۔ چین، جو لگژری انڈسٹری کا انجن ہے، گزشتہ ایک سال سے معاشی سست روی اور ہاؤسنگ بحران کا شکار ہے۔ اس کے نتیجے میں صارفین نے اپنے اخراجات کم کر دیے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے 10فیصد ٹیرف نے امریکہ، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا لگژری مارکیٹ ہے، میں طلب کو متاثر کیا ہے۔ اگر یورپی فیشن اور لیدر گڈز پر 20فیصد اور سوئس گھڑیوں پر 31فیصد ٹیرف مکمل طور پر نافذ ہوا تو قیمتیں مزید بڑھیں گی۔ ہرمز نے اعلان کیا ہے کہ وہ مئی 2025سے امریکہ میں اپنی تمام مصنوعات کی قیمتوں میں ٹرمپ ٹیرف پریمیم شامل کرے گا۔ برطانیہ کی سابقہ حکومت کے فیصلے سے سیاحوں کے لیے ٹیکس فری شاپنگ ختم ہو گئی، جس سے لندن کے اعلیٰ دکانداروں کو گزشتہ سال238ارب روپے(640ملین پاؤنڈ) کا نقصان ہوا، جو 2023 میں 400ملین پاؤنڈ تھا۔لگژری برانڈز نے کووڈ کے بعد قیمتیں اتنی بڑھا دیں کہ اب بہت سے صارفین لگژری کے تصور کو مسترد کر رہے ہیں۔