اسلام آباد (ساجد چوہدری )وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک (ماتحت )اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں وغیرہ کیلئے نان ڈویلپمنٹ کی مد میں سالانہ 14ارب 41کروڑ روپے سے زیادہ کے اخراجات کا انکشاف ہوا ، سب سے زیادہ پی سی ایس آئی آر سالانہ 4ارب 13کروڑ اور نسٹ کے 3ارب 99کروڑ خرچ , 31مارچ تک 10ارب 47کروڑ 79لاکھ روپے (73فیصد ) خرچ ہو چکے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی دستاویز کے مطابق وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور اس کے ماتحت اداروں کے نان ڈویلپمنٹ کیلئے رواں مالی سال 2024-25ء میں 14ارب 41کروڑ 10لاکھ 72ہزار روپے مختص کئے گئے ، 31مارچ 2025تک 10ارب 47کروڑ 79لاکھ 30ہزار روپے ( 73فیصد ) خرچ ہو چکے ہیں ،سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژن کو جاری نان ڈویلپمنٹ بجٹ میں سے رواں مالی سال کے دوران سب سے زیادہ رقم پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر ) پر4ارب 13کروڑ 79لاکھ روپے خرچ ہو گی ، 31مارچ تک پی سی ایس آئی آر اس رقم میں سے 80فیصد خرچ کر چکا ہے جو 3ارب 29کروڑ 89لاکھ 58روپے بنتے ہیں ، دوسرے نمبر پر نسٹ پر نان ڈویلپمنٹ کی مد میں 3ارب 99کروڑ 87لاکھ 75ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے پہلے 9ماہ تک 3ارب 9کروڑ 66لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں ،وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سیکرٹریٹ کیلئے 71کروڑ 8لاکھ 61ہزار روپے مختص ہیں، جن میں سے 46فیصد خرچ ہوئے ہیں ، نیوٹیک کیلئے نان ڈویلپمنٹ کی مد میں 85کروڑ 50روپے مختص ہیں ، پی ایس ایف کیلئے 367ملین روپے مختص ہیں، کامسٹیک کیلئے 320ملین روپے مختص ہیں جن میں 208ملین روپے تیسرے کوارٹر کے آخر تک خرچ ہو چکے تھے ، سائنس فائونڈیشن کیلئے 367ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 248ملین روپے سے زیادہ خرچ چکے ہیں ، این ایم آئی پی کیلئے 408ملین روپے مختص ہیں جن میں سے 71فیصد 289ملین روپے 31مارچ تک خرچ کئے گئے ہیں ، وزارت کے ماتحت باقی ایک درجن ادارے بھی 75فیصد تک مختص رقم کا خرچ کر چکے ہیں۔