رحیم یار خان میں بااثر افراد کے ٹارچر سیل کاانکشاف ہوا ہے،جس کی درجنوں ویڈیوزمنظرعام پر آگئیں، جائیدادکاتنازع ہو یا لڑائی جھگڑا، مخالفین کو سبق سکھانے کیلئے ٹارچرسیل لایاجاتاہے۔
مغوی گڑگڑاتے رہتے ہیں لیکن تشددکرنے والے نہیں تھکتے، برہنہ کرکے لاتوں، گھونسوں اورڈنڈوں سے ماراجاتاہے، متاثرہ شخص نے الزام عائد کیا ہے کہ کامران عرف کامی شاہ اور اس کے کارندے تشدد کرتے ہیں۔
ریاست کے اندرریاست یا جنگل کا قانون ،پڑھے لکھے پنجاب میں وحشی درندوں کا راج،پولیس کارروائی کرتی نہیں،خادم اعلیٰ تک بات پہنچتی نہیں،ر حیم یار خان اور ڈی جی خان میں باثر افراد کے ٹارچر سیل کا انکشاف ہوا ہے،تنازع جائیداد کا ہو یا کوئی اور لڑائی جھگڑا، سارے فیصلے ٹارچر سیل میں ہوتے ہیں ،مغوی گڑگڑاتے ہیںلیکن تشدد کرنے والے ہاتھ نہیں لڑکھڑاتے،مظلوم رحم کی فریاد کرتے ہیں،تشددکرنےوالے مغلظات کی برسات۔
رحیم یار خان میں کامران عرف کامی شاہ کے ٹارچر سیل میں شہریوں پر وحشیانہ تشدد معمول بن گیا،بااثرافراد کےٹارچرسیل میں تشدد کی درجنوں ویڈیوز منظرعام پر آئی ہیں،جن میں وحشیانہ تشددکرنےوالوں کو واضح طور پردیکھا جاسکتا ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ معمولی تکرارہویا مخالفین کو سبق سکھاناہو،کامران عرف کامی شاہ اور اس کے کارندے بدترین تشدد کانشانہ بناتے ہیں۔
شہریوں کے مطابق کامی شاہ کے ڈیرے پرچلنے والے ٹارچر سیل میں غیرقانونی اسلحے کا انبار موجودہے لیکن سیاسی شخصیات کی آشیرباد کے باعث کامی شاہ سرعام قانون کوروندتا پھرتا ہے ۔
برسوں سے جاری درندگی کے خلا ف عوامی شکایات پر پولیس نے مقدمہ تودرج کرلیالیکن مقامی ایس ایچ او کی یاری کامی شاہ کو پھر بچا لے گئی، دیکھنا یہ ہے کہ شہریوں پرقہر ڈھانےوالے کامی شاہ کے خلاف پہلےریاست کا قانون حرکت میں آتا ہے یا قدرت کا ۔