کشمیر میں ہندوؤں کے مقدس مقام امرناتھ غار یا مندر تک پہنچنے کا راستہ پہلگام سے گزرتا ہے۔ بی بی سی نے عینی شاہدوں سے جو معلومات حاصل کی ہیں انکے مطابق بائیس اپریل کی دوپہر یہیں پر ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سیاح گھوم پھر رہے تھے کہ اچانک نمودار ہونے والےتین مسلح باوردی افرادنے سیاحوں کو گھیرتے ہوئے ان کی شناخت معلوم کر کےانہیں گولیاں مارنا شروع کردیں البتہ بچوں اور خواتین کو نہیں مارا گیا۔ یوں بیس منٹ میں ستائیس انسان جن میں دو غیر ملکی تھے، گولیوں سے بھون ڈالے گئے ۔ ایک خاتون جس کے خاوند کو قتل کیا گیا اس نے کہا کہ مجھے بھی ساتھ ہی مار ڈالو تو اُسے کہا گیا کہ نہیں تم جاکر مودی کو یہ سب بتادینا۔ ایک مقامی کشمیری مسلمان حسین شاہ نے سیاحوں کو بچانے کی کوشش کی تو خود بھی مارا گیا۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دی ریزسٹنس فرنٹ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سری نگر میں سیکورٹی ایجنسیز نے پہلگام حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خاکے جاری کیے ہیں جنہیں پکڑنے کیلئے سرچ آپریشن کیے جارہے ہیں تاہم پہلگام میں سیکورٹی غفلت کو واضح طور پر ملاحظہ کیاجاسکتا ہے جب وہاں سیاحت کیلئے ہزار ڈیڑھ ہزار لوگ پھیلے ہوئے تھے تو سیکورٹی کیلئے کسی نوع کا کوئی اہتمام کیوں نہ تھا؟ CCTV کیمرے تک موجود نہ تھے۔ سانحہ پہلگام کے وقت امریکی نائب صدر جے ڈی وینس انڈیا یاترا پر تھے جبکہ پرائم منسٹر مودی سعودی عرب کے دورے پر تھے لیکن خبر ملتے ہی وہ ترنت بھارت پہنچے امریکی صدر ٹرمپ نے فون پر انھیں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا پوری مضبوطی سے انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے، روس نے بھی اس سانحہ کی مذمت کی ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل سے لے کر یورپین یونین تک ہر جگہ اس حملے کی مذمت کی جارہی ہے۔ انڈیا میں گراس روٹ لیول تک اس سانحہ کے خلاف جذبات بھڑکے ہوئے ہیں لیکن انڈین ذمہ داران نے جس شتابی سے پاکستان کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں اسے جذباتی ردِ عمل ہی قراردیا جاسکتاہے آخر اس سے خود بھارت کو حاصل کیا ہوگا؟ مثال کے طور پر آپ نے اٹاری یا واہگہ بارڈر بندکردیا ہے یا پاکستانیوں کو کہا ہے کہ وہ اڑتالیس گھنٹے کے اندر اندر انڈیا سے نکل جائیں یا تمام ویزے منسوخ کردیے گئے ہیں یا سفارتی عملہ پچپن سے گھٹا کر تیس کردیا گیا ہے یا کوئی پاکستانی سارک ویزے پر بھی انڈیا نہیں آسکے گا تو اس سے بھارت کو کیا فائدہ اور پاکستان کو کیا نقصان ہوجائے گا؟ کیا بشمول مودی کسی انڈین نیتا نے ایسے جذباتی فیصلے سے قبل اسکے متعلق سوچا؟ ظاہر ہے پاکستان نے بھی بھارتی اقدامات کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھنے کی بات کی ۔ مودی جی اس شتابی میں کیا آپ نے منافرت کے سوداگروں کے ہاتھ مضبوط نہیں کردیے؟ہاں البتہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی ضرور پاکستان کیلئے سیریس تھریٹ ہے جو ہمارے کھیتوں کھلیانوں کو بنجر بناسکتی ہے۔یہ بھی واضح رہے کہ اس معاہدے کی منسوخی انٹرنیشنل لاکے تحت خاصی مشکل اور پیچیدہ ہوگی نیز یہ بھی کہ بھارت ہمارے تینوں دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کا اسی فیصد پانی روک کر اتنے زیادہ پانی کا کیا کرے گا؟ خصوصاً مون سون کے دنوں میں بھارت کیلئے اتنا پانی سنبھالنا خود بڑا مسئلہ ہوگا اتنے بڑے ڈیمز اتنی شتابی میں بنانا آخرکس طرح ممکن ہے؟ اور پھر یہ منافرت کسی غیر ذمہ دار ذہن کی آئیڈیالوجی تو ہوسکتی ہے انسانی وچاروں کے کسی بھی پرچارک کی ایسی سوچ کیسے ہوسکتی ہے؟ یہ اقدامات کرکے کیا آپ جنونی ذہنیت کو بڑھاوا نہیں دیں گے؟آپ کا دیش ایک ابھرتی ہوئی عالمی طاقت اور بڑی عالمی معیشت ہے۔ اس نوع کی دلدل میں داخل ہوکر کیا آپ اپنی ترقی کا وہ سفر جاری رکھ سکیں گے؟ آج انسانی شعور پر یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں، باعث ہوتی ہیں۔کیا آپ اپنے ملک اور پورے خطے کے انسانی دکھوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں یا انہیں بڑھاوا دینا؟ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نفرت کے بیوپاری خود آپ کے ایک ارب چالیس کروڑ عوام کو جس کھائی میں پھینکنا چاہتے ہیں، کیا آپ خود ان کے بہکاوے اور چنگل میں نہیں آگئے ہیں؟ بجائے انہیں اپنی وکٹ پر کھلانے اور آؤٹ کرنے کے، کیا آپ ان کے خطرناک ایجنڈے میں پھنسنے کے لیے آمادہ نہیں ہو گئے ہیں؟ آپ اپنے ذمہ دار و ذہین لوگوں کو ساتھ بٹھا کر شتابی میں کیے گئے اقدامات کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لیجئے اور اپنی جدوجہد سفارتی و تجارتی ذرائع سے کیجئے راہول گاندھی کی ساری باتیں غلط نہیں ہیں، کشمیر جیسے اتنے حساس ایشو پر جس سیکورٹی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے اس کا سدباب کریں۔ اپنے لوگوں کے جیون کی رکھشاکسی اور کی نہیں خود آپ کی ذمہ داری ہے،اسمیں کوتاہی کا تدارک کسی اور نے نہیں خود آپ نے کرنا ہے۔