• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کچھ عرصہ قبل میرے سسر نے میرے جسم پر ہاتھ پھیرا، میں فوری دور ہٹ گئی، یہ سب اچانک ہوا، ان کے ہاتھ کا صرف لمس محسوس ہوا، ہاتھ کی گرمی جسم پر محسوس نہیں ہوئی، اس بات کا ذکر میں نے اپنے شوہر سے کیا، گھر میں اس پر بات ہوئی، سسر نے جھٹلا دیا اور قرآن کی قسم کھا کر کہا: میں نے ایسا نہیں کیا۔

دوبارہ سسر نے وہی حرکت کی، اس بار بھی ہاتھ کی گرمی جسم پر محسوس نہیں ہوئی، میرے غصہ کرنے پر سسر نے کہا: میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تم نے اپنی ساس کو کیوں بتایا۔ میں پچھلے دو ماہ سے والدین کے گھر ہوں، میرے شوہر کہتے ہیں کہ واپس آجاؤ، میں پریشان ہوں کہ کیا کروں، آپ میری شرعی رہنمائی فرمائیں، (ایک سائلہ )

جواب: دیکھنے اور چھونے سے اُس وقت حرمت ثابت ہوتی ہے، جب شہوت کے ساتھ ہو ، چھونے میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ بلاحائل یعنی برہنہ جسم پر ہو یا کسی ایسے باریک کپڑے پر سے کہ عورت کے جسم کی حرارت چھونے والے کے ہاتھ کو پہنچے، اگر عورت کے جسم کی گرمی ہاتھ کو محسوس نہ ہو تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ 

علامہ فخرالدین ابوالحسن بن منصور اوزجندی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ وطی کے دواعی کی صورت یہ ہے کہ اگر مرد اسے شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے یا بوسہ لے، تو حُرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور اگر وہ شہوت کا انکار کرے تو اس کا قول معتبر ہوگا، البتہ اگر عضو مخصوص انتشار کی حالت میں ہو(تو اس کا انکار معتبر نہیں ہوگا) ‘‘۔

مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اور اگر اس نے اس کے جسم کو چھوا اور اس پر موٹا کپڑا تھا کہ اس جگہ کی گرمی اور نرمی جس جگہ کو چھوا، اس کے ہاتھ تک نہیں پہنچتی تو حُرمت ثابت نہ ہوگی اور اگر کپڑا باریک تھا کہ اس جگہ کی حرارت اور نرمی کا اس کے ہاتھ کو احساس ہوا تو حرمت ثابت ہوجائے گی، جس طرح برہنہ بدن کو ہاتھ لگانے سے ہوتا ہے، (فتاویٰ قاضی خان، جلد1،ص:177)‘‘۔ 

حُرمت کے ثبوت کے لیے چھونے والے کو عورت کے جسم کی حرارت اور نرمی محسوس ہونے کا اعتبار کیاجائے گا، آپ کے سسر صاحب تو مطلقاً چھونے کا انکار کررہے ہیں، اس لیے اس صورت میں حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ لیکن اگر حقیقت میں ایسا معاملہ ہوا ہے تو آپ کو اس گھر میں امان حاصل نہیں ہے، آپ کے شوہر کو چاہیے کہ وہ آپ کے لیے علیحدہ رہائش یا اُسی مکان میں الگ حصے کا انتظام کریں، تاکہ آئندہ اس طرح کی واردات نہ ہوسکے ۔(واللہ اعلم بالصواب)

اقراء سے مزید