ملائیشیا نے پہلگام حملے کی غیرجانبدارانہ اور بین الاقوامی تحقیقات کے لیے پاکستان کی حمایت کر دی۔
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر بیان میں پاکستان کو درپیش مشکل صورتحال میں خیرسگالی کا اظہار کیا۔
انور ابراہیم نے امید ظاہر کی کہ کشیدگی میں جلد کمی ہوگی، ملائیشیا کسی بھی قسم کے تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے اور ذمہ داروں کی شناخت، آزاد اور شفاف تحقیقات کی حمایت اور توثیق کرتا ہے۔
ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ ملائیشیا پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کیلئے تیار ہے، ملائیشیا ایسی پوزیشن میں ہے کہ دونوں ملک کے درمیان تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔
سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔