• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: اگر آفس سے حج کے لیے رخصت نہ ملے، تو پھر حج پر جانے کا کیا حکم ہے؟ جب کہ چھٹی جان بوجھ کر کرنے پر نوکری سے نکال دیتے ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ اگر حج ایک مرتبہ فرض ہو جائے، تو جب تک ادا نہ کرے، ذمہ میں باقی رہتا ہے، اگرچہ بعد میں حج کی استطاعت نہ رہے اور فقیر بن جائے تب بھی ذمہ سے ساقط نہیں ہوتا، نیز حج اس عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہوتاہے جس کے پاس ضروریاتِ زندگی کے پورا کر لینے، نیز اہل وعیال کے واجب خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو جس سے حج کےضروری اخراجات (وہاں کے قیام اور کھانے وغیرہ) اور آنے جانے کا خرچ پورا ہوسکتا ہو۔

لہٰذا اگر حج سائل پر فرض ہو چکا ہے، تو سب سے پہلے آفس والوں کو حج سے متعلق شرعی مسئلے کے بارے میں سنجیدہ طریقے سے بتائے، اور اس بناء پر چھٹی حاصل کر نے کی کوشش کرے اور فرض حج کو ادا کرے، اگر اس کے باوجود بھی آفس والے چھٹی نہیں دیتے، تو پھر اپنے حالات کو دیکھے، اگر کہیں اور جگہ پر ملازمت مل سکتی ہے، تو پھر کہیں اور ملازمت اختیار کرے، اور حج کا فریضہ ادا کرے، اور اگر کہیں ملازمت نہیں مل سکتی اور اس کے بغیر گزارہ مشکل ہےتو پھر ملازمت جاری رکھے، اور ہر سال چھٹی کی کوشش کرے، جیسے ہی چھٹی مل جائے، حج کی ادائیگی کرے۔

اقراء سے مزید