• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: کعبۃ اللہ پر پہلی نظر پڑنے سے کیا مراد ہے؟ اگر کوئی بندہ پاکستان سے پہلی دفعہ جائے اور مسجد حرام میں داخل ہونے کے بعد کعبے پر پہلی نظر پڑ جائے، تو پہلی نظر فقط یہی ہوگی؟ یا اگر بندہ طواف اور عمرہ وغیرہ کے بعد اپنے ہوٹل (یا مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ) چلا جائے، اور واپس پھر بیت اللہ آجائے، اور کعبے پر نظر پڑ جائے۔ تو کیا یہ بھی پہلی نظر کہلائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ کعبۃ اللہ پر نگاہ پڑنا از روئے حدیث دعا کی قبولیت کا موجب ہے، اور یہ فضیلت کعبۃ اللہ پر پہلی نظر کے ساتھ خاص نہیں ہے، لہٰذا جب بھی آدمی کی نظر کعبۃ اللہ پر پڑے، اس وقت دعا کرنی چاہیے، اور اس دعا کے قبول ہونے کا یقین رکھنا چاہیے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے: "پہلی نظر سے مراد یہ ہے کہ جوںہی بیت اللہ پر نظر پڑے دعا کرے۔ اسے عمر میں پہلی بار پر کیوں بند رکھا جائے؟ جب بھی پہلی نظر بیت اللہ پر پڑے دعا کی جائے اور قبولیت کا یقین رکھا جائے"۔ (حج و عمرہ کی فضیلت، 5/231، ط: مکتبۂ لدھیانوی)

اقراء سے مزید