آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: میں نے حکومت کی اسکیم کے ذریعے حج کی درخواست دی تھی، میرا نام بھی آ گیا تھا، لیکن میں نے پھر وہ پیسے کہیں اور خرچ کر دیے۔ آپ مجھے یہ بتائیں کہ شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے کہ کیا مجھ پر اب حج فرض ہوگیا ہے؟ اس وقت میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ میں حج کر سکوں؟ اور کیا اگر فرض ہو گیا ہے، تو میں قرضہ لے کر حج کروں، ورنہ گناہ گار ہوں گا؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی ملکیت میں اتنی رقم جمع ہوگئی تھی جس سے اس پر حج فرض ہوگیا تھا، اور اسی بناء پر اس نے حج اسکیم کے تحت حج کی درخواست دی تھی اور وہ قبول بھی ہوگئی تھی، تو سائل کو حج پر چلا جانا چاہیے تھا، لیکن جب سائل حج پر نہیں گیا، اور رقم کسی دوسرے مصرف میں خرچ کرلی تو اب بھی سائل پر حج بدستور فرض ہے، حج ذمے سے ساقط نہیں ہوا۔
اگر مرنے سے پہلے حج کرنے کے اسباب بن جائیں تو حج ادا کرلے، ورنہ حجِ بدل کی وصیت کرنا ضروری ہوگا، اور اسباب کے باوجود حج نہ کرنے کی وجہ سے توبہ واستغفار کرنا بھی ضروری ہوگا، پھر اگر اس کے ترکہ میں مال ہوتو ورثاء پر ایک تہائی مال میں سے حجِ بدل کرانا لازم ہوگا، اور اگر ترکہ میں مال نہ ہو تو ورثاء پر حج بدل کرانا لازم تو نہیں ہوگا، البتہ اگر خوشی سے حج بدل کرادیں تو یہ میت پر احسان ہوگا۔