• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی کرد تحریک والا ہوگا: وزیراعلیٰ بلوچستان

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جس جنگ میں بلوچستان کو دھکیلا گیا، وہ لا حاصل ہے۔ تشدد سے یہ ملک توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی کرد تحریک والا ہوگا۔

کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کے دوران وزیرِ اعلیٰ نے بلوچستان نے کہا کہ میں اپنے دل کی بات وکلاء برادری سے ضرور کرنا چاہوں گا، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو علیحدگی پسند تحریکوں کو برداشت کرتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ تاریخ کو ہم نے اپنی مرضی سے مسخ کیا ہے، بلوچستان سے تعلق تصور اور حقیقت میں بڑا فرق ہے، اس ملک کو توڑنے کے لیے دانشور طبقے پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قومی اور حقوق کی جنگ نہیں، علیحدگی پسندی کے لیے ترقی نہ ہونے کی دلیل غلط ہے، پورے پاکستان میں یہ بیانیہ دیا ہوا ہے کہ سڑک، اسکول، بجلی کا مسئلہ ہے۔ غیر متوازن ترقی دنیا کے 80 فیصد ممالک میں ہے، اس لاحاصل جنگ پر دانشوروں کو بات کرنی چاہیے، قتل و غارت جو ہو رہی ہے بالاخرنقصان تو بلوچ قوم کا ہو رہا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ بیانیہ کے سچے اور حق ہونے کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے، ہمارے باغی افغانستان میں حکومتی سرپرستی میں رہ رہے ہیں، گڈ اور بیڈ عسکریت پسندوں کا فرق ختم ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سوچنےکا مقام ہے کہ آیا جس جنگ میں بلوچ کو دھکیلا گیا کیا اس سے کیا حاصل ہے؟ یہ قومی اور حقوق کی جنگ نہیں، آج تربت میں یونیورسٹی، گرلز کیڈٹ کالج ہے، سڑک ہے، ایئرپورٹ ہے۔

سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ  تربت میں جب یہ سہولتیں ہیں تو وہاں سورش تو نہیں ہونی چاہیے، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مارے جانے والے لوگ ایجنٹ ہیں، مشہور بیانیے کے ساتھ کھڑا ہونا آسان ہے، علیحدگی پسندی کے لیے ترقی نہ ہونے کی دلیل غلط ہے۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا ہماری ذمے داری ہے، کیا ہمارا کلچر اجازت دیتا ہے کہ کسی مزدور کو قتل کر دیں۔ کیا بلوچ، پشتون، ہزارہ اور دیگر رہنے والوں کا کلچر اجازت دیتا ہے کہ لوگوں کی قتل وغارت کریں؟

انکا کہنا تھا کہ یہاں حجاموں، ڈاکٹروں، مزدوروں کو مارا جاتا ہے، یہ کونسا کلچر ہے، میں موسیٰ خیل کی اس عورت کے ساتھ کھڑا ہوں جس کے بیٹے اور شوہر کو اس کے سامنے قتل کر دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس دوران  ہائی کورٹ بار کےلیے 50 ملین روپے کی گرانٹ، خواتین وکلاء کےلیے پِنک اسکوٹیز اور وکلاء کےلیے ہاؤسنگ اسکیم کا بھی اعلان کیا۔

قومی خبریں سے مزید