• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے ایک دوست ہیں، انتہائی شائستہ، مہذب، دھیمے مزاج کے۔ ان کی بیگم صاحبہ ’’ذرا‘‘ مختلف طبیعت کی ہیں، تُند خُو اور آتش مزاج۔ بہرحال دونوں سال ہا سال سے ’’ہنسی خوشی‘‘ اکٹھے رہ رہے ہیں، دونوں میں ان بن ہوتی رہتی ہے، مگر میاں صاحب کی صلح جوئی بات بڑھنے نہیں دیتی، منٹوں نہیں تو گھنٹوں میں حالتِ امن لوٹ آتی ہے۔ پچھلے دنوں مگر کچھ مختلف ہوا، دوست سے ملاقات ہوئی تو بتانے لگے کہ تمہاری بھابھی سے جھگڑا ہوا ہے، ایک ہفتے سے بول چال بند ہے، اور صلح کا امکان بھی نہیں ہے جب تک وہ معافی نہیں مانگیں گی۔ ان کی امن پسند طبیعت کا قصیدہ پڑھ کر انہیں صلح پر مائل کرنے کی کوشش کی تو کہنے لگے اتنے برسوں میں پہلی مرتبہ اس خاتون نے میرے خاندان بارے بدزبانی کی ہے، وہ سمجھتی ہے کہ میں اسے ’’نیو نارمل‘‘ کے طور پر قبول کر لوں گا۔ یہ نیو نارمل مجھے کسی صورت قبول نہیں ہے۔

اس دوست کا خیال یوں آیا کہ آج کل بھارت اور پاکستان کی جنگ کے حوالے سے نیو نارمل کا مسلسل ذکر ہو رہا ہے۔ سیاسی و عسکری ماہرین متفق ہیں کہ بھارت پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا تھا، صرف خطے میں ایک نیو نارمل طے کرنا چاہتا تھا، اور وہ یہ کہ جب بھی کبھی مقبوضہ کشمیر میں بلکہ ہندوستان میں کہیں بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو گا، بھارت بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے پاکستان کو اس کا مجرم قرار دے گا، اور نہ ہی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا بہانہ بنا کر پاکستان کی سرزمین پر براہِ راست حملہ آور ہو جائے گا، یعنی ریاستِ پاکستان کی خود مختاری اور عزتِ نفس کا احترام کرے گا۔ نریندر مودی نے بعد از جنگ اپنی پہلی تقریر میں اس نیو نارمل کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ اب بھارت دہشت گردی کو جنگ کی ابتدا سمجھے گا۔ بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے جب کہا کہ ہم نے تو پاکستان کو پہلے ہی اطلاع کر دی تھی کہ ہم پاکستان میں میزائل برسائیں گے اور پاکستانی فوج تماش بین کا کردار ادا کرے گی تو دراصل وہ اس نیو نارمل کی وضاحت فرما رہے تھے۔ پاکستان نے یہ نیو نارمل قبول کرنے سے مکمل انکار کر دیا، پاکستان نے پہلی رات ہی بھارت کے پانچ طیارے گرائے، اور جس طریقے سے گرائے اُس نے ’’نیو نارمل‘‘ کو افسانہ بنا دیا۔ جنگ کے اگلے تین دن بھی نیو نارمل ڈاکٹرائن کی دھجیاں اُڑتی رہیں، اور پھر جس انداز میں سیزفائر ہوئی اُسے بھی ہندوستان کی پسپائی سمجھا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت نے جنگ میں اپنا مقصد حاصل کر لیا، برِ صغیر میں ایک نیو نارمل سیٹ کر لیا؟ بھارتی حکومت کہتی ہے نیو نارمل تو طے ہو گیا، بھارت میں آئندہ دہشت گردی ہو گی تو پاکستان پر اسی طرح دوبارہ حملہ ہو گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس جنگ نے صرف یہ طے کیا ہے کہ ہندوستان اگر پاکستان پر کسی بھی بہانے حملہ کرے گا تو اسے شدید جوابی حملے کا سامنا ہو گا۔ بات یہیں تک رہتی تو بھی غنیمت تھا، مگر ہوا کچھ یوں ہے کہ اس خطے میں کچھ نئے اصول طے ہوئے ہیں، جنہیں ہم نیو نارمل بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ نیو نارمل ہندوستان کے بدترین اندیشوں سے بھی زیادہ بھیانک ہے۔

سب سے پہلی بات اور سب سے بڑی بات یہ طے ہوئی ہے کہ آئندہ بھارت جب کبھی پاکستان سے جنگ کرے گا تو وہ دراصل چین اور پاکستان دونوں سے جنگ کر رہا ہو گا۔ ہندوستان کو پاکستان اور چین کے دفاعی تعاون کا اندازہ تو تھا لیکن یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ بہترین مال جو چین نے الگ باندھ کے رکھا تھا، وہ بھی پاکستان کے سامنے ڈھیر کر دے گا، جے 10 جیٹ، پی ایل 15میزائل، مائیکرو ویو ہتھیار، سائبر جنگی ہتھیار، عالی شان تربیت، اور بہت کچھ۔ یہ تعاون اس جنگ کے بعد تیزی سے آگے بڑھنے کے اشارے بھی موجود ہیں۔ یہ ہے خطے کا نیو نارمل۔ ہندوستان نے روایتی جنگ میں پاکستان پر اپنی برتری کھو دی، بلکہ اس کے یک سر برعکس ہوا ہے۔ عسکری ماہرین کے خیال میں پاکستان کے پاس موجود جنگی مشین سے لڑنے کیلئے بھارت کو دس سال کی ان تھک تیاری کی ضرورت ہے۔ خطے کا نیو نارمل یہ ہے کہ ’’اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ‘‘، بہت عرصے سے ہندوستان بڑی طاقت ہونے کی اداکاری کر رہا تھا، اور مغرب کے ناظرین تالیاں پیٹ کر اُس کی پرفارمنس کی داد دے رہے تھے، پاکستان کا ذکر صرف دہشت گردی، معاشی ابتری اور سیاسی بحرانوں کے حوالے سے ہوتا تھا۔ یہ سب بدل گیا۔ اس جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کا نام ایک سانس میں لیا جا رہا ہے۔ بھارت آئندہ اگر ثبوت کے بغیر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگائے گا تو ایک دفعہ پھر سفارتی تنہائی کا شکار ہو جائے گا، حالیہ معرکے میں اسرائیل اور طالبان حکومت کے علاوہ دنیا کے 193ملکوں میں سے کسی ایک نے بھی بھارت کا موقف تسلیم نہیں کیا۔ یہ ہے نیو نارمل۔ سال ہا سال کے بعد دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ اس خطے میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، یہ ہے نیو نارمل۔

بھارت ناکام ہو گیا ہے، اور اب خِفت مٹانے کیلئے مسلسل جھوٹ بول رہا ہے، مودی کہتے ہیں جنگ ختم نہیں ہوئی ’’وقفہ‘‘ ہوا ہے (یہ کوئی فلم چل رہی تھی جس میں انٹرول ہوا ہے) فرماتے ہیں امریکا کا جنگ بندی میں کوئی کردار نہیں ہے (تو کیا برکینا فاسو کا کردار ہے)، کہتے ہیں آئندہ بھارت نیو کلیئر بلیک میل نہیں ہو گا۔ یہ بھی مسخری ہے۔ ایک ملک جو روایتی جنگ میں آپ کے طیارے مکھیوں کی طرح مار رہا ہے وہ بھلا ایٹمی جنگ کی دھمکی کیوں دے گا۔ ہاں، یہ عین ممکن ہے کہ اگلی پاک بھارت جنگ میں بھارت ہمیں نیوکلیئر بلیک میل کی کوشش کرے۔ یہ ہے خطے کا نیو نارمل۔

تازہ ترین