برطانیہ کے قدیم قبرستان سے ملنے والے انسانی ڈھانچے پر شیر کے دانتوں کے کاٹنے کے نشانات ملے ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ رومن دور میں انسانوں کو شیروں سے لڑوایا جاتا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق قدیم رومن دور کی تاریخ میں انسانوں کو جنگلی جانوروں سے لڑوائے جانے کے قصے ملتے ہیں جنہیں اس وقت کی تحریروں اور فن پاروں کا موضوع بھی بنایا جاتا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے کبھی ٹھوس سائنسی شواہد سامنے نہیں آئے تھے لیکن برطانیہ کے قدیم شہر یارک کے ایک قبرستان میں انسانی باقیات ملی ہیں جو اس حوالے سے واضح ثبوت فراہم کرتی ہیں۔
یارک شہر سے ملنے والے ایک انسانی ڈھانچے کے نچلے حصے پر شیر یا کسی وحشی جانور کے دانتوں کے کاٹنے کے واضح نشانات موجود ہیں۔
آئر لینڈ کی مائینوتھ یونی ورسٹی سے تعلق رکھنے والے آرکیالوجسٹ پروفیسر ٹم تھامسن نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ شیروں کے ساتھ انسانوں کو لڑوایا جاتا تھا، جب یارک سے ملے ایک انسانی ڈھانچے کا فارنزک تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انسانی ڈھانچے پر پائے گئے دانتوں کے نشانات کسی بڑے جانور غالباً شیر کے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملنے والے اس انسانی ڈھانچے پر دانتوں کے نشان کے علاوہ چوٹوں کے نشانات بھی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی بڑے گوشت خور جانور کی جانب سے لگائے گئے تھے۔
اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں رومن دور میں یہاں خطرناک جانوروں اور انسانوں کی لڑائیاں کرائی جاتی تھیں۔
واضح رہے کہ ان خونی کھیلوں میں حصہ لینے والے رومن جنگجوؤں کو گلیڈی ایٹرز کہا جاتا ہے۔