• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے 150انسان نما ربوٹ آرٹیفیشل انٹیلیجنس نمائش میں پیش کر دیے

--- تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
--- تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

مصنوعی ذہانت کے عالمی میلے میں 150 ہیومنائڈ ربوٹس پیش کر کے ایک سنگِ میل عبور کرلیا۔

چینی میڈیا کے مطابق شنگھائی میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا عالمی میلہ جاری ہے، جس میں چینی کمپنیوں نے 150 انسان نما ربوٹ نمائش کے لیے پیش کیے ہیں جو چین میں ہیومنائڈ ربوٹ سیکٹر میں بڑھتی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔

اس میلے میں 80 کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں، اس مرتبہ ناصرف زیادہ ربوٹس نمائش میں رکھے گئے ہیں بلکے انکے فنگشنز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

چینی روبوٹکس کمپنی ڈوربوٹکس نے نیا ربوٹ پیش کیا ہے وہ انسان سے باآسانی بات چیت کرسکتا ہے وہ ناصرف ماحول کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ غیر ضروری احکامات کو مسترد بھی کرسکتا ہے، وہ ریئل ٹائم میں کسی غلطی کی اصلاح اور ڈائنامک ٹاسک ایڈجسمنٹ کے لیے فوری ردِ عمل دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

ایک اور کمپنی کینون روبوٹکس نے ایسا ربوٹ تیار کیا ہے جو ہوٹلز اور ریسٹورنٹ میں مہمان نوازی اور کھانا پیش کرنے کے ساتھ بات چیت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

نمائش میں موجود آسیان فیڈریشن آف اسمارٹ انڈسٹری کے صدرچی فائی ٹین نے بتایا کہ جنوب مشرقی ایشائی ممالک تیزی سے آٹومیشن اور ڈیجیٹلائیزیشن کی جانب بڑھ رہے ہیں، صنعتوں میں روبوٹس کا استعمال کافی بڑھتا جارہا ہے، یہ روبوٹس اب سیمی کنڈکٹرز، الیکٹرانکس، کوٹنگ اور ویلڈنگ جیسے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا آسیان ممالک کی مارکیٹ چینی روبوٹک انڈسٹری نے اپنی کم قیمت کی وجہ سے بہت جگہ بنائی ہے، وہ قیمت کے اعتبار سے کام اور معیار کے اعتبار سے بہتر کوالٹی کے ہیں۔

دلچسپ و عجیب سے مزید