پاکستان کیخلاف تباہ کن جارحیت کی حالیہ ناکام بھارتی سازش نے ایک بار پھر ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کا فیصلہ کرنے اور اس میں حقیقت کا رنگ بھرنے والے تمام پاکستانی حکمت کاروں ، حکمرانوں اور سائنس دانوں کی حب الوطنی اور دور اندیشی پر مہرتوثیق ثبت کردی ہے۔قیام پاکستان کے تقریباً چوبیس سال بعد سقوط ڈھاکہ کے سانحے نے اس خدشے کو تقویت دی کہ بھارت کے تنگ نظر حکمراں جنہوں نے ایک دن کیلئے بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ، باقی پاکستان کو بھی ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے لہٰذا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی۔بھارتی حکمراں اپنے ملک کو ایٹمی منصوبے پر تیزی سے کام کر رہے تھے، مئی 1974ء میںپوکھران کے صحرا میں بھارت نے پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔ اس کامیابی نے بھارتی قیادت کے جارحانہ عزائم کو مہمیز دی اور اس کے واضح مظاہر سامنے آنے لگے۔اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ان ہی دنوں یہ تاریخی اعلان کیا کہ ہم گھاس کھائیں گے لیکن ایٹم بم بنائینگے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اس پکار پر لبیک کہا اور بیرون ملک سے وطن پہنچ کر جلد از جلدجوہری صلاحیت کے حصول پر کام شروع کردیا ۔ ان کے بعد کے حکمرانوں نے یہ کام جاری رکھا اور انیس سو اسّی کی دہائی کے ابتدائی برسوں ہی میں یہ عمل پایہ تکمیل کو پہنچ گیا تاہم مئی1998 ءمیں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد اسی مہینے کی اٹھائیس تاریخ کو میاں نواز شریف کے دور میں امریکہ کے سخت دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو مسلمہ ایٹمی طاقت بنادیا گیا۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ہماری جوہری صلاحیت بھارت کے جارحانہ عزائم کی راہ میں ناقابل عبور رکاوٹ بن کر جنگ کی نہیں امن کی ضامن ہے ۔ وسائل کی قلت کے باوجود یہ کارنامہ بلاشبہ اہل پاکستان کے ایک خوددار و خودمختار قوم ہونے کا واضح مظہر اور ملک کی آزادی و سلامتی کی ٹھوس ضمانت ہے۔