برطانوی کشمیری اکیڈمک اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ سفارتی امور پروفیسر راجہ ظفر خان، صدر برطانیہ لیاقت لون، جے کے ایل ایف آزاد کشمیر، گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد صدیقی اور متعدد دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ برطانیہ میں اباد کشمیری اپنے جبری طور پر منقسم وطن کی آزادی، خودمختاری اور خوشحالی کے لئے کمربستہ ہیں اور اپنی تمام تر توانائیاں تحریک آزادی کی کامیابی کے لئے وقف کیے ہوئے ہیں۔
ایک سیمینار جس میں مسئلہ کشمیر پر برٹش کشمیری ڈائسپورا کا کردار زیر بحث لایا گیا اور اس سے قبل ’’جہد مسلسل امان اللہ خان‘‘ کنونشن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ سیمینار کی صدارت جے کے ایل ایف برطانیہ کے نومنتخب صدر لیاقت لون نے کی مہمان خصوصی جے کے ایل ایف آزاد کشمیر، گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد صدیقی تھے۔ نظامت کا فریضہ نومنتخب جنرل سیکرٹری تنویر ملک نے ادا کیا اس موقع پر پروفیسر راجہ ظفر خان، صابر گل لیاقت لون، ساجد صدیقی، ظہیر زاہد (صدر یورپ زون)، یعقوب کشمیری (صدر انجمن تاجران کوٹلی)، نجیب افسر (رہنما لبریشن لیگ)، یوسف چویدری، لطیف ملک، سردار شبیر ایڈووکیٹ (JKNAP) ، حاجی راسب کشمیری خواجہ حسن (JKNAP) طارق شریف، حاجی اقبال چوہدری، جمیل اشرف، مشتاق ملک، اعجاز ملک، طارق شریف، ناظم بھٹی، عماد ملک، اسد کیانی، یاسر محمود، امجد نواز خان، عشاء شبیر، ثنا ملک، گلفراز خان، رحمت حسین، کامریڈ آصف، محمود حسیں ، فیض محمود راجہ ذوالقرنین اور سردار مشتاق شامل تھے۔
مختلف رہنماؤں کا کہنا تھاکہ تیزی سے بدلتے عالمی حالات میں علاقائی اور عالمی امن کے لئے ضروری ہے کہ جموں کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ مسائل کے حل پر فوری توجہ دی جائے اور ان تنازعات کو عوامی خواہشات کے عین مطابق حل کیا جائے۔
سیمینار میں برطانیہ میں مقیم کشمیری برادری نے کشمیر کی آزادی، خودمختاری اور خوشحالی کے لیے اپنی غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ شرکاء نے تیزی سے بدلتے عالمی منظر نامے میں جموں کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے فوری، عوامی خواہشات کے مطابق حل کی عالمی امن کے لیے بنیادی اہمیت پر زور دیا۔
شرکاء نے واضح کیا کہ کشمیر محض دو ممالک (بھارت اور پاکستان) کے درمیان زمینی تنازع نہیں بلکہ ریاست جموں کشمیر کے دو کروڑ عوام کے مستقبل، قومی شناخت اور بنیادی حقوق کی بقا کا مسئلہ ہے۔ مقررین نے اس جدوجہد میں اپنی جانوں کی قربانی دینے والے کشمیری عوام کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا، یہ یاد دلایا کہ ہزاروں سال کی منفرد حیثیت رکھنے والی یہ ریاست گزشتہ 78 سالوں سے منقسم اور مقبوضہ ہے۔
مقررین نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کو انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کیا اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی پرزور حمایت کا اعادہ کیا۔اجلاس میں جے کے ایل ایف کے چیئرمین اور قائد انقلاب یاسین ملک کی دہلی کی تہاڑ جیل میں بے جا گرفتاری، جھوٹے مقدمات اور سزاؤں پر شدید تشویش اور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ تمام مقررین نے یاسین ملک کی جدوجہد اور ثابت قدمی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے برطانوی حکومت اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں پر فوری اقدامات کا مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان سے سفارتی سطح پر سوالات اٹھاتے ہوئے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کو یقینی بنائیں۔
سیمینار کا اختتام برطانیہ میں کشمیری ڈائسپورا کی جانب سے ایک واضح پیغام پر ہوا: کشمیر کی آزادی اور عالمی امن، بالخصوص فلسطین کے عادلانہ حل کے لیے ان کا عزم پختہ تر ہو چکا ہے۔ انہوں نے اپنے اثر و رسوخ، سفارتی رسائی اور نوجوانوں کی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنانے اور ریاست کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق حل کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد کو نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھانے کا عہد کیا۔