• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ٹوری حکومت سے بھی بدتر‘ معذوروں کی مراعات میں مجوزہ کٹوتیوں پر سخت ردِعمل

تصویر بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا
تصویر بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا

برطانیہ میں معذوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان نے حکومت کی فلاحی بل میں ترمیمات کو”ظلم“ اور “دوہرا معیار“ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ معذوروں کو کٹوتیوں سے استثنیٰ دے کر صرف مستقبل کے مستحقین کو غربت میں دھکیلنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

اینڈی مچل، جو ایک معروف معذور کارکن اور یونائٹ کمیونٹی کے رکن ہیں، نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر بہت مایوسی ہوئی ہے۔ یہ آخری وقت کی رعایتیں کچھ بھی نہیں بدل سکتیں۔ میرے کچھ دوست تو خودکشی کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ یہ تو ان مظالم سے بھی بدتر ہے جو ماضی میں کنزرویٹو (ٹوری) حکومت نے کیے تھے۔

دوہرے معیار پر تنقید، حکومت کی حالیہ تجویز یہ ہے کہ صرف موجودہ بینیفٹ لینے والوں کو کٹوتیوں سے بچایا جائے گا جبکہ نئے کلیمینٹس/ دعوے داروں کو سخت شرائط اور کم امداد دی جائے گی۔

’’انکلُوژن لندن‘‘ کی سربراہ ٹریسی لازارڈ نے کہا کہ اگر یہ درست ہے کہ موجودہ دعوے داروں کو مکمل امداد ملنی چاہیے، تو یہ اصول نئے معذور افراد پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔

لمبے کووِڈ (Long Covid) کے مریض بھی متاثر، کلئیر ایوری، جو Long Covid Advocacy کی نمائندہ ہیں، کہتی ہیں کہ یہ رعایت صرف ان لوگوں کو فائدہ دے گی جو پہلے ہی مریض بن چکے ہیں۔ مستقبل میں لمبے کووِڈ یا دوسری پیچیدہ بیماریوں کے شکار افراد کو کم مراعات دی جائیں گی، جو نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ امتیازی سلوک بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متغیر نوعیت کی معذوری (جیسے لمبے کووڈ) والے مریض ان سخت شرائط کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

بعض کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ اور نئے دعوے داروں کے ساتھ غیر مساوی سلوک حکومت کو مستقبل میں قانونی چیلنجز کا سامنا کرا سکتا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید