بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر یقین آجاتا ہے کہ کامیابی صرف محنت یا چالاکی کا حاصل نہیں، بلکہ بعض اوقات قسمت کسی کے سرپر تاج رکھ کر اسے بلند ترین مناصب تک پہنچا دیتی ہے۔ شہباز شریف ایسی ہی ایک شخصیت ہیں، جنہیں پاکستان کی تاریخ کا خوش قسمت ترین وزیراعظم کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔
وہ شخص جو ماضی میں صوبہ پنجاب کی ترقی کیلئے دن رات محنت کرتا رہا، جو انتظامی امور میں برق رفتاری، فوری فیصلے اور زمینی حقائق کی بنیاد پر عملی اقدامات کا ماہر سمجھا جاتا ہے، وہی شہباز شریف آج ایوانِ اقتدار کے سب سے بلند منصب پر براجمان ہے اور اہم بات اقتدار کا خود چل کر ان کے دروازے پر آنا ہے۔ شہباز شریف ایک ایسے وقت میں وزیر اعظم بنے جب پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا لیکن انکی خوش قسمتی، تجربہ کار ٹیم اور عزم و ہمت نے ایک نیا باب رقم کیا۔ انہوں نے فوری معاشی اقدامات، بین الاقوامی قرض دہندگان سے اعتماد کی بحالی، دوست ممالک اور عالمی اداروں سے سفارتی سطح پر تعلقات کو مضبوط بنا کر ملک کو اقتصادی تباہی سے بچا لیا۔
شہباز شریف کی خارجہ پالیسی خاص طور پر قابلِ تحسین ہے۔ چین، ترکیہ، آذر بائیجان، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ انکے تعلقات اعتماد، احترام اور اخلاص پر مبنی ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، آذر بائیجان کے صدر الہام علیف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ان کی قائدانہ صلاحیتوں، محنت اور پاکستان کی ترقی کیلئے ان کے خلوص سے متاثر ہیں۔ ان رہنماؤں کے ساتھ انکے روابط محض رسمی نہیں، بلکہ حقیقی دوستی کی بنیاد پر استوار ہیں، جو ہر آزمائش میں پورے اترے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی اس کی بہترین مثال ہے۔ چین نے پہلی بار نہ صرف پاکستان کی کھل کر حمایت کی اور اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر قرار دیا بلکہ ہر ممکنہ جنگی سازو سامان بھی فراہم کیا جس نے بھارت کی شکست میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح ترکیہ نے بھی پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا بلکہ پاکستان کو ہر ممکنہ جدید جنگی سازو سامان فراہم کرنے میں ذرہ برابر بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔ آذر بائیجان کے حکمران اور عوام نے جس طر ح پاکستان کی فتح پر جشن منایاوہ سب کچھ شہباز شریف کی ذاتی سفارتکاری اور بین الاقوامی قیادت سے دوستانہ تعلقات کا ثمر ہے۔
یہ شہباز شریف کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک ایسی پروفیشنل اور با صلاحیت فوج ملی جس نے نہ صرف دشمن کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا دفاعی تشخص بھی مضبوط کیا۔ خصوصاً پاکستان ائیر فورس کی جانب سے دشمن کے چھ جدید جنگی طیارے، جن میں رافیل بھی تھا، کو گرا کر (تاریخ میں پہلی بار پاکستان ائیر فورس کی جانب سے یہ کارنامہ سر انجام دیا گیا) مہارت اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائیگا۔ اس تاریخی کارروائی نے نہ صرف دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا، بلکہ دنیا بھر میں پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت کو تسلیم کیا گیا۔ یہ کارنامہ وزیراعظم شہباز شریف کی پرعزم قیادت، سیاسی بصیرت اور اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کا نتیجہ ہے، جس نے پاکستان کو داخلی استحکام اور خارجی وقار عطا کیا۔
آج دنیا پاکستان کی افواج کو نہ صرف ایک طاقتور عسکری قوت کے طور پر دیکھتی ہے بلکہ شہباز شریف کو ایک مدبر، باوقار اور مؤثر قومی رہنما کے طور پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سفارتی حلقے اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اب پاکستان کو ایک مضبوط، خود دار اور امن پسند ریاست کے طور پر تسلیم کر رہے ہیں، جس کی پشت پر ایک مستحکم قیادت اور ناقابل تسخیر فوج کھڑی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے شکریہ کی غرض سے طوفانی دورہ ترکیہ، ایران، آذر بائیجان اور تاجکستان نے سفارتی تعلقات کو نئی جِلا بخشی ہے۔ ترکیہ میں صدر ایردوان نے جس طریقے سے پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف پر اعتماد، محبت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کیا وہ دونوں ممالک کے درمیان لازوال رشتے کا عکاس ہے۔
عالمی میڈیا نے برملا پاکستانی کی فتح پر کھل کر رپورٹس پیش کی ہیں۔ یہ کامیابی اور فتح شہباز شریف اور ان کی زیر قیادت فوج کے نصیب میں آئی ہے جس نے بھارت کو دنیا کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔بھارت کے وزیر اعظم مودی جو طویل عرصے سے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے آج وہ خود عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نظر آتے ہیں۔ یہ شہباز شریف کی بہت بڑی کامیابی ہے جس نے سفارت، معیشت اور دفاع، تینوں محاذوں پر پاکستان کو سرخرو کیا ۔
ان تمام کامیابیوں کے بعد اگر یہ کہا جائے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود کو تاریخ میں ایک فاتح، ایک مدبر، اور ایک ہمہ جہت قائد کی حیثیت سے منوایا ہے تو یہ حقیقت سے بعید نہ ہو گا۔ انہوں نے صرف موجودہ بحرانوں کو سنبھالا نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک روشن راستہ بھی متعین کر دیا ہے۔
قومیں ہمیشہ ان رہنماؤں کو یاد رکھتی ہیں جو مشکل وقت میں امید کا چراغ بن کر ابھرتے ہیں۔ شہباز شریف کا نام بھی تاریخ میں ان رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جنہوں نے اپنی محنت، تدبر اور خوش قسمتی سے نہ صرف حالات کا رخ موڑا بلکہ قوم کو نئی منزل کی جانب گامزن کیا۔