مختلف ممالک کی جانب سے صبروتحمل اور فائربندی کی اپیلوں کے باوجود ایران اسرائیل جنگ تشویشناک مرحلے میں داخل ہوگئی ہےاور دونوں ایک دوسرے کی فوجی اور صنعتی تنصیبات کو میزائلوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ایران نے اپنے خطرناک میزائلوں کی بارش سے اسرائیل میں جو تباہی مچائی ہے اس کے پیش نظر امریکی صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کیلئے ڈیل کرانے کا عندیہ دیا ہے۔مگر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے ایران میں جو اہداف مقرر کررکھے ہیں ،ان کے حصول تک امریکا بھی اسے امن کی ترغیب نہیں دے سکے گا۔امریکی صدر نے اگرچہ کہا ہے کہ وہ پاک بھارت جنگ بند کراچکے ہیں اور اسی طرز پر اب ایران اور اسرائیل میں بھی معاہدہ کراسکتے ہیں۔مگر مبصرین کی رائے میں امریکا اس وقت تک اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گا جب تک اسرائیل خود گھٹنے نہ ٹیک دے۔ایرانی میزائل حملوں سے بچنے کیلئے اسرائیلیوں نے اتوار کی رات بھی بنکروں میں گزاری۔خود وزیراعظم نیتن یاہو بھی بنکر میں بند رہےجبکہ قیصریہ میں ان کا آبائی گھر ایرانی فضائی حملے میں تباہ ہوچکا ہے۔اتوار کو روسی صدر پیوٹن سے امریکی صدر نے50منٹ ٹیلی فون پر بات کی ،اس دوران پیوٹن نے فریقین میں ثالثی کی پیشکش کی۔صدر ٹرمپ نے اسے قبول کرنے کا ارادہ تو ظاہر کیا ہےمگر اس سلسلے میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔مغربی اتحادی ممالک برطانیہ ،جرمنی اور فرانس نے ایران کو جوہری مذاکرات کی پیشکش کی ہے جبکہ چین نے ایران اور اسرائیل کو جنگ بند کرنے اور اختلافی مسائل حل کرنے کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔صدر ٹرمپ ایک طرف جنگ بندی کیلئے ڈیل کرانے کا عندیہ دے رہے ہیں تو دوسری طرف ایک اطلاع کے مطابق خفیہ طور پر تین سو انتہائی مہلک میزائل اسرائیل پہنچادیے ہیںاور دوسرا جنگی سامان اس کے علاوہ ہے۔ٹرمپ نے ایران کو دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اس نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا تواس کا ایسا جواب دیا جائے گا جواس سے پہلے کسی نے نہ دیکھا ہو۔اندرون خانہ اسرائیل بھی ایرانی حملوں کی تاب نہ لاکر کسی نہ کسی شکل میں امن کا خواہاں دکھائی دیتا ہےجبکہ ایران کی جانب سے قبرص،عمان اور قطر سے رابطوں کی اطلاعات ہیں،تاکہ وہ واشنگٹن سے ثالثی کی راہ ہموار کریں۔ایسے وقت میں جب ایران اور اسرائیل کے اہم شہر اور فوجی،جوہری اور صنعتی تنصیبات ایک دوسرے کے میزائلوں کی زد میں ہیں ،یہ انکشاف ایرانی انٹیلی جنس کی ناکامی پر دلالت کرتاہےکہ اسرائیل نے جنگ شروع کرنے سے بہت پہلے اپنے جاسوسوں کا گروہ اور فوجی سازوسامان خفیہ طور پر ایران پہنچا دیا تھا،جس کی مدد سے ایک خفیہ اڈہ بنایا گیا جس میں اسرائیلی ڈرون تیار کیے جانے لگے۔یہی وہ ڈرون تھے جنھوں نے جنگ کی ابتدا میں ایران کی فوجی قیادت اور ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کیا اور جنگ کا پانسہ اسرائیل کے حق میں پلٹنے میں مدد دی۔مبینہ طور پر یہ نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کا مشترکہ منصوبہ تھا،جس کی ایرانی انٹیلی جنس کو خبرتک نہ ہوئی۔امریکی سی آئی اے کے ایک سابق افسر نے گیارہ سال پہلے پیشن گوئی کردی تھی کہ نیتن یاہو ایران پر حملے کی تیاری کررہا ہے،جس میں وہ شیطانی چالبازی سے امریکا کو بھی حملے میں شریک کرلے گا۔اس وقت جو بظاہر صورتحال نظر آرہی ہے وہ اس پیشن گوئی کے عین مطابق ہے۔اسرائیل خدانخواستہ اپنے منصوبے میں کامیاب ہوگیا تو دنیا کی دوسری بڑی قوتیں اور اسلامی ممالک بھی اس کے اثرات سے بچ نہیں پائیں گے،چوتھی عالمی جنگ ناگزیر ہوجائے گی جو عالم انسانیت کی تباہی کیلئے شاید آخری جنگ ثابت ہو۔خدا،ایسی جنگ رکوانے کی کوششوں میں کامیابی دلائے!