• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل پر بحث

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے فنانس بل پر بحث کی گئی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سید نوید قمر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں ٹیکس فراڈ پر گرفتاری سے متعلق فنانس بل کی شق پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے ’جیو نیوز‘ کی خبر کی تصدیق کر دی اور کہا کہ فنانس بل کی شق 37 اے اور 37 اے اے میں مزید ترمیم کر دی گئی ہے، وزیرِ اعظم نے وزیرِ خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکس فراڈ کی تعریف کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کے بھاگنے کا خطرہ ہو تو اس کو گرفتار کیا جائے گا، ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث شخص کو 3 نوٹسز کے بعد گرفتار کیا جائے گا، بورڈ کے 3 ممبران پر مشتمل کمیٹی ایف بی آر بورڈ بنائے گا، ممبران کی اجازت سے ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ہم نے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو وزیرِ اعظم اور سینیٹ کمیٹی کی سفارش پر تیار کیا گیا، 5 کروڑ سے کم ٹیکس فراڈ پر گرفتاری نہیں ہو گی، کمیٹی میں آج ہی ڈرافٹ پیش کیا جائے، تاثر یہ دیا گیا کہ پہلی بار تاجروں کی گرفتاری کا قانون لایا گیا، گرفتاری کا قانون پہلے سے موجود ہے جس میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک ترمیم ٹیمپرنگ یا جعل سازی کی کوشش سے متعلق ہے، دوسری شق بڑی سطح پر ٹیمپرنگ اور فراڈ کے بارے میں ہے۔

محمد مبین عارف نے کہا کہ ترمیم کے مطابق کوئی بھی ایف بی آر افسر کہہ دے گا ٹیکس فراڈ ہوا، الزام علیہ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ اس نے ٹیکس فراڈ نہیں کیا، کیا گرفتاری اور انکوائری کے عمل کی کوئی ٹائم لائن مقرر کی گئی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ 6 ماہ کے دوران انکوائری مکمل کی جائے گی۔

تجارتی خبریں سے مزید