امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منظوری دے دی ہے، تاہم لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی اخبار بلوم برگ اور وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹس کے مطابق اعلیٰ امریکی حکام اور وفاقی اداروں نے ایران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ حملے کی تیاری کرلی۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے منصوبہ بندی کی منظوری دے دی ہے مگر آخری فیصلہ روک رکھا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ ہفتہ فیصلہ کن ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے اور جنگی بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم اور عرب سمندر میں پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران ایٹمی پروگرام ترک کردے تو حملہ کرنے کا پروگرام ترک کردیا جائے۔
انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر مبینہ طور پر ایران میں زیرِ زمین یورنیم تنصیبات پر حملے حوالے سے غور کرہے ہیں۔
امریکی صدر سے جب اس حوالے سے میڈیا کی جانب سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا، ’شاید میں ایسا کر گزروں، شاید نہ بھی کروں!۔‘
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکی صدر کی جانب سے غیر مشروط سرنڈر کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔
آیت اللّٰہ خامنائی نے کہا ہے کہ امریکا کو مداخلت مہنگی پڑے گی، ایرانی قوم ہتھیار نہیں ڈالے گی۔