• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل نے ایران کے اراک ایٹمی مرکز پر حملہ کیوں کیا؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

اسرائیل نے وارننگ کے بعد مغربی ایران میں اراک ایٹمی مرکز پر حملہ کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے اراک ایٹمی مرکز کو نشانہ بنانے کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ  اس حملہ میں پلوٹونیم کی پیداوار کے لیے بنائے گئے اجزاء کو نشانہ بنایا گیا تاکہ ری ایکٹر کو بحال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔

ایران کے اس ایٹمی مرکز کے حوالے سے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا نے مسلسل خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے پلوٹونیم فراہم کر سکتا ہے۔

اراک ہیوی واٹر ریئکٹر سے متعلق اہم حقائق 

اس حوالے سے یہاں اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر سے متعلق کچھ اہم حقائق پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔

1- اراک ہیوی واٹر ریئکٹر تہران سے 190 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔

2- اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کی تعمیر ایران کے وسیع تر جوہری پروگرام کے ایک حصّے کے طور پر 2000 کی دہائی میں شروع ہوئی۔

3- اس ایٹمی مرکز میں ہیوی واٹر پروڈکشن پلانٹ اور IR-40 ری ایکٹر شامل ہے جسے 40 میگا واٹ تھرمل کیپیسٹی کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔

4- ہیوی واٹر موڈریشن سے تحقیق، آئسوٹوپ پروڈکشن اور بائے پروڈکٹ کے طور پر پلوٹونیم کی پروڈکشن ممکن ہے۔

5- پلوٹونیم کی پروڈکشن پر اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا کے خدشات کے اظہار کے بعد ایران نے پُرامن استعمال اور پلوٹونیم کی پیداوار کو محدود کرنے کےلیے 2015ء کے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) کے تحت اس ری ایکٹر کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کے بعد تیار کرنے پر اتفاق کیا اور بین الاقوامی انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید