ایکوپیک لمیٹڈ نامی کمپنی نے پائیدار توانائی کے استعمال کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے دو میگاواٹ کا سولر سسٹم نصب کرنے کا اعلان کیا ہے۔مائع مصنوعات کی پیکیجنگ کی تیاری و فروخت سے وابستہ کمپنی نے پیر کو اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ نوٹس میں اس پیش رفت کا انکشاف کیا جبکہ چند روز قبل غریبوال سیمنٹ لمیٹڈ اپنے پلانٹ پر اضافی 12.5 میگاواٹ سولر پاور سسٹم کامیابی سے فعال کر چکی ہے۔گھروں، دفاتر، کارخانوں، تعلیمی اداروں اور فروش گاہوں سمیت تمام شعبوں میں کاروبار زندگی کو رواں دواں رکھنے کیلئے بجلی کا سستا ہونا لازمی ہے۔ عالمی منڈیوں میں ہماری صنعتی و زرعی برآمدات کی مسابقت کی صلاحیت اسی صورت میں بڑھ سکتی ہے جب ان پر لاگت کم آئے ۔ تاہم حکومتی کوششوں کے باوجود پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی نہیں لائی جاسکی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ وہ خودمختار ادارے ہیں جن سے پچھلے کئی عشروں کے دوران ماضی کی حکومتوں نے اُن کی من مانی شرائط پر معاہدے کیے۔ تاہم شمسی توانائی کی صورت میں بجلی کے حصول کا ایک متبادل حل دستیاب ہوجانے اور سولر پلیٹوں سمیت اس کے تمام لوازمات کی قیمتوں میں مسلسل کمی نے صنعت و تجارت سمیت ہر قسم کے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا اور پاکستان شمسی توانائی کے استعمال کے حوالے سے دنیا کے نمایاں ترین ملکوں میں شامل ہوگیا۔ اکنامک سروے کے مطابق ملک میں نیٹ میٹرنگ سے دستیاب بجلی کی مقدار 2813 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے اور یوں حکومتی بجلی کی طلب کم ہوتی چلی جارہی ہے لہٰذا قومی بجٹ میں سولر پینلوں پر دس فی صد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے لیکن سستی بجلی بہرحال ہماری معاشی ترقی اور آسان زندگی کیلئے ناگزیر ہے لہٰذا شمسی توانائی کے ذریعے برپا ہوتے ماحول دوست توانائی کے انقلاب کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں کی جانی چاہیے اور روایتی بجلی کے معاملات کو حل کرنے کے دوسرے راستے تلاش کیے جانے چاہئیں۔