عورت نہ صرف نصف انسانیت ہے، بلکہ اس کائنات کی اصل رونق بھی ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ ’’ دُنیا ساری کی ساری متاع ہے اور دُنیا کی بہترین متاع نیک سیرت عورت ہے۔ ‘‘
یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام سے پہلے دَورِ جاہلیت میں عورت ہمیشہ ظلم و ستم کا شکار رہی۔ اسلام وہ واحد مذہب ہے کہ جس نے عورت کو بلند مقام عطا کیا اور نہ صرف عورت کے حقوق متعیّن کیے بلکہ اُسے تحفّظ بھی فراہم کیا۔
نیز، اُسے وراثت میں حصّے دار ٹھہرایا اور رائے دہی کا حق دیا، لیکن المیہ یہ ہوا کہ جب خود مختاری اور حقوق کی بات ہوئی، تو دیگر طبقات کے ساتھ طبقۂ نسواں کو بھی یہ باور کروایا گیا کہ عورت کی آزادی اور اس کے حقوق اسلامی تعلیمات اور قوانین کے ذریعے غصب کر لیے گئے ہیں اور پھر عورت اپنی نام نہاد آزادی و خود مختاری کے لیے گھر سے ایسی نکلی کہ اپنا اصل حق ہی بُھول گئی کہ جو اُسے دینِ اسلام نے عطا کیا تھا۔
مغرب کی اندھی تقلید میں عورت اپنے دِین، ایمان، اخلاق اور شرم و حیا کے زیور تک سے محروم ہوگئی۔ اگر آج کی مسلمان عورت اپنے تقدّس اور اصل مقام کی بحالی چاہتی ہے، تو اسے مغرب کی اندھی تقلید کرنے کی بجائے سُنّت رسولﷺ اور سیرتِ صحابیات ؓسے روشنی حاصل کرنا ہوگی ۔ شہلا عنایت اللہ