• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: خالد میر

صفحات: 256، قیمت: 1000روپے

ناشر: حلقۂ اربابِ تخلیق،کراچی۔

فون نمبر: 1683443 - 0318

خالد میر کراچی کے سینئر شاعر ہیں، لیکن مشاعروں میں بہت کم دِکھائی دیتے ہیں۔ غزل بھی کہتے ہیں، لیکن نظم نگاری اُن کی شناخت ہے۔ ہمارے پیشِ نظر اُن کا اوّلین شعری مجموعہ ہے، جس میں56غزلیں اور65نظمیں شامل ہیں۔ پروفیسر سحر انصاری، سیّد فراست رضوی، شیخ طارق جمیل، ڈاکٹر رخسانہ صبا، نسیم شیخ، احمد صفی اور ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی کے مضامین سے بھی اِس کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

خالد میر بہت نفیس آدمی ہیں اور اُن کی شاعری بھی اُن کے مزاج سے ہم آہنگ ہے۔ اُنہوں نے اپنی شاعری میں فطری اسلوب اختیار کیا ہے تاکہ ابلاغ کسی بھی سطح پر متاثر نہ ہو۔ ان کی غزل، روایتی غزل سے بہت مختلف ہے، لیکن وہ نظم میں فکری اور روحانی طور پر خواجہ الطاف حسین حالی کی مقصدیت پر مبنی شاعری کے قائل اور مقلّد ہیں۔ خالد میر کی نظم میں اُن کا فکری و شعری تشخّص، پوری جولانی کے ساتھ نمایاں ہوا ہے۔

کتاب سے متعلق ممتاز شاعر اور نقّاد، پروفیسر سحر انصاری کی رائے ہے کہ’’ادب کی کساد بازاری میں، خالد میر کا مجموعۂ کلام مجھے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ وہ ایک طرف اپنی داخلی صداقتوں سے جڑے ہوئے ہیں، تو دوسری طرف معاشرتی مسائل بھی اُنہیں اپنی طرف متوجّہ کرتے ہیں۔‘‘ اور ہمارے خیال میں خالد میر کے لیے سحر صاحب کے یہ جملے سند کا درجہ رکھتے ہیں۔